پاکستان اورچین کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخط کی تقریب ہوئی۔
وزیراعظم شہبازشریف اور چینی وزیراعظم لی چیانگ بھی تقریب میں موجود تھے ،دونوں ملکوں کے درمیان اسمارٹ کلاس رومز کے حوالے سے دستاویز کا تبادلہ ہوا۔
سی پیک کے تحت گوادر پر7ویں جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے نکات،انسانی وسائل کی ترقی ،سی پیک ورکنگ گروپ سے متعلق مفاہمتی یادداشت کی دستاویزات کا تبادلہ ہوا۔
اطلاعات اورمواصلات کے شعبوں میں تعاون،آبی وسائل کے شعبے میں مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوئے،دونوں ملکوں کے درمیان سلامتی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی دستاویز کا بھی تبادلہ ہوا۔
پاکستان اورچین کے درمیان غذائی تحفظ ،مشترکہ لیبارٹری کے قیام کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے،پاکستان اورچین کے درمیان کرنسی کے تبادلے کا معاہدہ ہوا،کرنسی تبادلے کا معاہدہ اسٹیٹ بینک اور پیپلز بینک آف چائنہ کے درمیان طے پایا۔
پاکستان اور چین کے وزرائے اعظم نے گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ورچوئل افتتاح بھی کر دیا۔اس موقع پرچینی وزیراعظم لی چیانگ کا کہنا تھا گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل اہم سنگ میل ہے۔
منصوبے کی تکمیل کیلئے پاکستان اور چین کی افرادی قوت کی کاوشیں قابل ستائش ہیں،گوادر علاقائی ترقی کا محور ہونے کے ساتھ دونوں ملکوں کی مضبوط دوستی کابھی عکاس ہے۔
پاکستان کی ترقی کیلئے چین اپنا کردارادا کرتا رہے گا،پاکستان کے عوام کی ترقی ہمارے دل کے قریب ہے،دونوں ملکوں کی تذویراتی شراکت داری وقت کے ساتھ گہری ہورہی ہے،مشترکہ مستقبل اورترقیاتی اہداف کیلئے ہماراعزم غیر متزلزل ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے خطاب میں کہا دوطرفہ معاہدے دونوں دوست ملکوں کے درمیان نئے باب کااضافہ ہے، پاکستان کی ترقی کیلئے چین کے پختہ عزم کے معترف ہیں۔
چین کے وزیراعظم کا دورہ پاکستان پر شکریہ ادا کرتے ہیں ،چینی وزیراعظم کا دورہ پاک چین دوستی کے فروغ کا عکاس ہے ،گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ جیسے تحفے پر چینی وزیراعظم اور چینی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
معاشی ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں چین نے نمایاں کرداراداکیا،گوادرانٹرنیشنل ایئر پورٹ دونوں ملکوں کی مضبوط دوستی کا مظہر ہے،گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ سی پیک کے گلدستے میں ایک اور پھول کااضافہ ہے،منصوبے کی تکمیل کیلئے دونوں ملکوں کے انجینئرز اورورکرز کی کاوشوں کوسراہتے ہیں۔
بعدازاں وزیراعظم شہبازشریف اور چینی وزیراعظم لی چیانگ کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں باہمی دلچسپی کےعلاقائی اور عالمی امور پر بات چیت کی گئی۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان چین اسٹریٹجک کو آپریٹو پارٹنر شپ کو مزید تقویت ملنے پر اظہاراطمینان کیا ،دونوں رہنماؤں نے بنیادی نوعیت کے تمام معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کااعادہ کیا۔
ملاقات میں سی پیک فیز 2 کی اعلیٰ معیار پر ترقی کے لیے عزم کا اظہارکیا گیا۔پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
سی پیک کے تحت تعاون کے نئے مرحلے میں داخل ہو نے پردونوں رہنماؤں نے اظہار اطمینان کیا ،وزیراعظم نے چینی باشندوں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے غیر متزلزل عزم کااظہار کیا۔
دو طرفہ تعاون کے تمام شعبوں کو مضبوط کرنے کیلئے اعلیٰ سطح کے روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا،ملاقات میں چینی صنعت کی پاکستان میں ری لوکیشن کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔
پاکستان میں چینی سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال ہوا،علاقائی اور عالمی اہمیت کے مسائل اور کثیر الجہتی فورمز پر بھی قریبی مشاورت جاری رکھنے کے عزم کااعادہ کیا گیا۔