نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس ہفتے پیش کیے گئے غزہ منصوبے کے 20 نکات اسلامی ممالک کے مجوزہ مسودے سے مطابقت نہیں رکھتے۔
پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹرمپ کے منصوبے میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، اور یہ وہ نکات نہیں ہیں جن پر مسلم اکثریتی ممالک نے اتفاق کیا تھا۔
انہوں نے نے کہا کہ میں نے واضح کر دیا ہے کہ یہ 20 نکات جو ٹرمپ نے پبلک کیے ہیں، یہ ہمارے نہیں ہیں۔ یہ ہمارے مسودے سے مختلف ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ اس میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، جو اصل مسودے میں نہیں تھیں۔
ٹرمپ کا منصوبہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز ایک امن منصوبہ جاری کیا جس کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرنا ہے۔ اس منصوبے میں جنگ بندی کے 72 گھنٹے کے اندر تمام یرغمالیوں کو زندہ یا مردہ واپس کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔
اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی قبضے میں لے لیا
اس منصوبے میں کئی اہم نکات کو بعد میں ہونے والی بات چیت پر چھوڑ دیا گیا ہے، اور اس کی کامیابی کا انحصار حماس کی منظوری پر ہے، جو 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد جنگ میں شامل ہوئی تھی۔
اس منصوبے میں جنگ کے بعد کے غزہ کو ‘نئے غزہ’ کے طور پر دوبارہ تعمیر کرنے کی بات کی گئی ہے۔
I welcome President Trump’s 20-point plan to ensure an end to the war in Gaza.
I am also convinced that durable peace between the Palestinian people and Israel would be essential in bringing political stability and economic growth to the region.
It is also my firm belief that…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 29, 2025
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کشمیر، فلسطین اور سندھ طاس معاہدے جیسے اہم معاملات پر بھرپور آواز اٹھائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں اسرائیل کا نام لے کر اس کی جارحیت کی مذمت کی، جو ایک مضبوط اور جرات مندانہ قدم تھا۔
ٹرمپ کے غزہ منصوبہ پر مزید بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم نے 8 اسلامی ممالک کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں، جن میں فلسطین کے حوالے سے تعاون اور اتحاد پر گفتگو ہوئی۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت بڑھانے کے لیے بھی ملاقاتیں کی گئیں۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان کی فلسطین کے حوالے سے وہی پالیسی ہے جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تھی، یعنی مکمل حمایت، اصولی مؤقف اور ظلم کے خلاف آواز۔
تمام فریق خاص مقصد کیلئے متحد ہیں ، غزہ امن معاہدہ کرکے دکھائیں گے ، ڈونلڈ ٹرمپ
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 5 عرب ممالک سمیت 8 اسلامی ریاستوں نے پاکستان کے 20 نکاتی مجوزہ امن منصوبے کی حمایت کی ہے۔ اجلاس میں صرف فلسطین کا معاملہ زیر غور تھا، اور اس پر سب کا اتفاق تھا کہ اسرائیل امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسحاق ڈار کے ایوان سے خطاب کے دوران اسرائیل کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی بھی قبضے میں لے لی گئی۔
میری نیٹ نامی یہ کشتی غزہ سے 80 کلومیٹر دور تھی جب اسرائیلی فوج نے اس پر دھاوا بولا۔