وفاقی وزیر طارق فضل چودھری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کو فوری ہٹانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا،اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کا کوئی تذکرہ نہیں ہوا،استعفے یا ان کو ہٹائے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کا اتحاد برقرار رہے گا،وزارتیں نہ لینے کے باوجود پیپلز پارٹی کا تعاون انکی جمہوریت پسندی ہے،اس اتحاد میں دیگر جماعتیں بھی شامل ہیں، اتحاد ملک کیلئے اچھی خبریں لایا ،اتحاد برقرار رہے گا ، ملک اندرونی و بیرونی طور پر آگے بڑھے گا۔
بھارتی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیا جائیگا،کور کمانڈرز کانفرنس
عدم اعتماد کی سیاسی مخالفین کی خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی،سیکیورٹی فورسز روزانہ ملک کے لئے جانوں کی قربانیاں دے رہی ہیں،اتحاد میں شامل جماعتیں سنجیدگی کیساتھ حالات کی نزاکت کے پیش نظر حمایت کر رہی ہیں۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا کوئی مطالبہ غیر آئینی نہیں ،تحریری طور پر بتایا ہے کہ وعدوں کو پورا کیا جائے گا،پرامن مظاہرے پر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوئے تو وزیر اعظم نے مذاکرات کا فیصلہ کیا۔
بھارت کی پرتشدد حالات دیکھنے کی خواہش پوری نہیں ہوئی،بھارت کشمیر میں جنگ کے مناظر دیکھنا چاہتا تھا، وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے،پر امن معاہدے پر وزیراعظم نے مذاکراتی ٹیم کو شاباش دی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کااستعفیٰ موصول نہیں ہوا،گورنر
اسحاق ڈار کی سربراہی میں پیپلز پارٹی سے مذاکرات کا آغاز ہوا ہے،باہمی اختلاف دونوں پارٹیوں کی قیادت کی سطح پر حل ہوں گے،بانی پی ٹی آئی کی تاریخ ہے کہ وہ لوگوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرتے ہیں،یہی تاریخ علی امین گنڈاپور کے ساتھ بھی دہرائی جا رہی ہے۔