اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں صرف مولانا فضل الرحمان آئین کے تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ رات اپنا مؤقف پیش کیا۔ وہ وکلا برادری کی امنگوں اور پاکستان کی جمہوری قوتوں کے مؤقف کے نزدیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عدالتوں کے تحفظ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ اگر ہم وکلا اور ججز عدالتوں کا تحفظ نہ کر سکے تو نادر شاہی دور واپس آ جائے گا۔ اور یہاں پر جو انصاف پہلے ہی موجود نہیں ہے وہ بالکل ہی ختم ہو جائے گا۔
فواد چودھری نے کہا کہ اس وقت پوری قوم کی نظریں مولانا فضل الرحمان پر ہیں۔ اور مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم پر جو لڑائی لڑی ہے اس پر قائم رہتے ہوئے وہ پیپلز پارٹی کو اپنے مؤقف پر لے کر آئے ہیں۔ یہ قابل تحسین ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ ہوتی ہے تو رول آف لا ہوتا ہے ورنہ نہیں ہوتا۔ تحریک انصاف اس وقت مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہی چل رہی ہے اور مولانا فضل الرحمان گرینڈ اپوزیشن کا حصہ ہیں۔ تحریک انصاف بھی ان ہی کی حکمت عملی پر چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 7 حکومتی ارکان آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دینگے ، بیرسٹر گوہر کا دعویٰ
قبل ازیں احتساب عدالت اسلام آباد میں فواد چودھری کے خلاف جہلم میں سڑک کی تعمیر میں خوردبرد کیس کی سماعت ہوئی۔
فواد چودھری اپنے وکیل فیصل چودھری کے ساتھ جبکہ نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف بھی احتساب عدالت پیش ہوئے۔
نیب کی جانب سے رپورٹ تاحال احتساب عدالت میں جمع نہ کروائی جاسکی۔ اور نیب پراسیکیوٹر نے رپورٹ جمع کروانے کے لیے مزید وقت کی استدعا کر دی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے دو ہفتے درکار ہیں۔ تفتیش کرنی ہے۔
بعدازاں احتساب عدالت نے فواد چودھری کے خلاف جہلم میں سڑک کی تعمیر میں خورد برد کے کیس کی سماعت 11 نومبر تک ملتوی کر دی۔