مسافر ٹرینوں(pak railways) کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر ریلوے حنیف عباسی کا کہنا ہے کہ فیصلے کا اطلاق حالیہ آؤٹ سورسنگ پر ہو گا،سالانہ آمدن کے بینچ مارک پر نظرِثانی کی جائے گی۔
محفوظ ٹرین آپریشن یقینی بنانے کیلئےسیفٹی ڈیپارٹمنٹ کو ڈائریکٹوریٹ بنایا جائے گا،سیفٹی ڈائریکٹوریٹ میں عملے اور افسران کی ٹرانسفر کر دی گئی ہے۔
ایم ایل ون منصوبہ
ایم ایل ون پاکستان ریلوے کا سب سے اہم اور مرکزی ریلوے ٹریک ہے جو کراچی سے پشاور تک جائے گا۔ یہ لائن پاکستان کے سب سے بڑے شہروں کو آپس میں جوڑے گی۔ یہ منصوبہ تجارتی، اقتصادی، اور سفری لحاظ سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
ایم ایل ون پاکستان ریلوے کی اپ گریڈیشن اور جدید کاری کا ایک بڑا منصوبہ ہے۔ جو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا حصہ ہے۔
حکام کے مطابق ایم ایل ون سے سفر کا دورانیہ کم ہو جائے گا۔ جبکہ حادثات میں بھی کمی آئے گی۔ اس منصوبے سے روزگار کے بھی مواقع پیدا ہوں گے۔ اور ریلوے کی آمدنی بڑھے گی۔ایم ایل ون منصوبے سے مال برداری میں اضافہ ہو گا۔ اور اس سے معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔
اس منصوبے کا روٹ کراچی سے پشاور ہے جو تقریبا 1872 کلومیٹر بنتا ہے۔ پرانے ٹریک پر اس وقت ٹرین کی موجودہ رفتار 65 سے 110 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ تاہم ٹریک اپ گریڈ ہونے کے بعد ٹرین کی رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو جائے گی۔
انڈے پڑوانے میں ایونٹ انتظامیہ ہی ملوث، چاہت فتح علی خان کا دعویٰ
حکام کے مطابق اس منصوبے کو مختلف مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ اور اس منصوبے پر لاگت تقریباً 6 سے 7 ارب ڈالر آئے گی۔