وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی (mohsin naqvi)کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی سے مذاکرات کاسلسلہ جاری رہا،ڈھائی بجے تک سرکاری ٹیم کیساتھ بیٹھے اور مذاکرات کرتے رہے،مسلسل 2روز تک ٹی ایل پی سے مذاکرات ہوتے رہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت نے مذاکرات کی کوشش نہیں کی ،ہر دفعہ مظاہرین کی شرائط بڑھتی رہیں،مظاہرین قاتلوں کو جیلوں سے رہاکروانے کے مطالبات کرتے رہے۔
افغانستان عارضی سیز فائر کو مستقل سیز فائر میں بدلنا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں،وزیر دفاع
صرف ان لوگوں کیخلاف کارروائی کی جنہوں نے ہتھیار اٹھارکھےتھے،گن پوائنٹ پر گاڑیاں جلوس میں شامل کروائی گئیں،مظاہرین سے آخری منٹ تک مذاکرات ہوتے رہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیرمذہبی امور سردار یوسف نے کہا کہ 2سال سے فلسطین کے حق میں احتجاج ہوتے رہے، اب غزہ میں جنگ بندی ہوگئی ہے،پاکستان نے غزہ جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔
شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،غزہ میں قتل و غارت بند ہوگئی ہے وہاں کے لوگ خوشیاں منا رہے ہیں،جتھے نے پولیس پر گولیاں برسائیں جو ان کی حفاظت پر مامور تھی۔
سکھر حیدرآباد موٹر وے کی تکمیل کیلئے ڈیڈلائن مقرر کر دی گئی
وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دنیا کے ہرفورم پر فلسطین کامقدمہ لڑا،پاکستان نے ہرطرح سے فلسطین کے بہن بھائیوں کاساتھ دیا،غزہ میں جنگ بندی پر فلسطین کے لوگوں نے اللہ کاشکریہ اداکیا۔
مصر میں فلسطین کے صدر نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا،ہم نے دیکھا غزہ کے حق میں پوری دنیا میں مظاہرے ہوئے،ٹی ایل پی کے احتجاج میں لوگ اسلحےسے لیس تھے،احتجاج کرنے والوں نے پولیس انسپکٹرکو شہید کیا،احتجاج کے نام پر پرتشدد کارروائیاں کی گئیں۔