ماہرین، میڈیا اوربھارت کا پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے کے بارے میں کیا کہنا ہے؟

ماہرین، میڈیا اوربھارت کا پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے کے بارے میں کیا کہنا ہے؟


زیادہ ترماہرین اس بات پرمتفق ہیں کہ یہ معاہدہ خلیجی ممالک میں پایْ جانے والی وہ بے چینی ہے جس کی بنیاد امریکا کے کردار پرعدم اعتماد ہے، ایک ایسے وقت میں کہ جب امریکی حکومت کا غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے باوجود کھل کراس کا ساتھ دینا اوراسرائیل کے وزیراعظم بین یامین نیتن یاہو کے توسیع پسندانہ اقدامات پر خاموشی ہے۔

ویلینا ٹچکورووا نے ایکس پرایک پیغام میں کہا کہ ریاض اب اپنے تحفظ کے لیے “امریکی چھتری” پرانحصارنہیں کر رہا اوراس نے امریکہ اوراسرائیل کو اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنی سیکیورٹی اتحادوں کو وسعت دے رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطٰی اوو جنوبی ایشیا ایک نئے دورمیں داخل ہو رہے ہیں، دوسری جانب یوسف نظرنے اس معاہدے کوعالمی منظرنامے میں استحکام کی علامت اورگیم چنیجر کا نام دیا۔

یوسف نظربھی مغربی ممالک کی سیکیورٹی یقین دہانیوں پرعدم اعتماد کواسکی بنیادی وجہ کہتے ہیں اور پاکستان کے لیے ایک اہم پیش رفت سمجھتے ہیں جو کسی بھی قسم کے خطرے کے خلاف ڈھال کا کردارادا کرے گا۔

موقربرطانوی روزنامے فنانشل ٹا ئمزنے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان سے معاہدہ کرنے کے بعد ہی امریکہ کو اس بارے میں آگاہ کیا، یہ امر نہایت اہم ہے کیونکہ سعودی عرب میں دوسری خلیجی ریاستوں کی طرح امریکی فوجی اڈے ہیں۔

امریکی ٹی وی چینل سی این این کی طرف جو یہ کہہ رہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی روابط مضبوط بنانے کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب خلیجی عرب ریاستوں کے لیے اب امریکہ پر اپنے دیرینہ سیکیورٹی ضامن کے طورپراعتبارمشکوک ہوتا جا رہا ہے۔

اسی موضوع کے بارے میں سعود بن سلمان الدوسري نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکچھ یہ کہہ کرکیا کہ پاکستان اور سعودی عرب اب ایک دوسرے کے اتحادی نہیں بلکہ ضامن ہیں۔

بھارت کا یہ کہنا ہے کہ وہ معاہدے کے اسکی اپنی سیکیورٹی کیساتھ ساتھ علاقائی اورعالمی استحکام پر اثرات کا جائزہ لے گا، جو بھارتی قیادت میں پائی جانے والی بے چینی کوظاہر کرتا ہے۔



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top