قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اہم اجلاس آج ہوں گے، وفاقی حکومت کی طرف سے آئینی ترمیم لانے کا امکان، پاکستان تحریک انصاف نے مخالفت کا اعلان کر رکھا ہے۔
وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج سہ پہر 3 بجے طلب کیا ہے، اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا۔ آج کے ایجنڈے میں وقفہ سوالات کے علاوہ 2 توجہ دلاؤ نوٹس اور صدر کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے خطاب کی اظہار تشکر کی تحریک بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں اراکین کی جانب سے نقطہ اعتراضات بھی اٹھانے کا معاملہ ایجنڈے میں شامل ہے۔ اسی کے ساتھ حکومت کی طرف سے مجوزہ آئینی ترامیم کا بل ضمنی ایجنڈے کے ذریعے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، وکٹری کے نشان کے ساتھ واپسی
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے ارکانِ پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا اور تمام ارکان کو اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ بلاول بھٹو نے بھی پیپلز پارٹی ارکان کے اعزاز میں ڈنر رکھا۔
دوسری طرف پی ٹی آئی نے ممکنہ آئینی ترمیم کی مخالفت کا اعلان کر رکھا ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ووٹ نہ دینے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
سینیٹ کا اجلاس بھی آج سہ پہر 4 بجے شیڈول ہے، سینیٹ سیکریٹریٹ نے اجلاس کا 5 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا۔ ایجنڈے میں آئینی ترمیم سے متعلق کوئی ایجنڈا آئٹم شامل نہیں، قائد ایوان اسحاق ڈار کی وقفہ سوالات معطل کرنے سے متعلق تحریک ایجنڈے کا حصہ ہے۔
سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں 2 توجہ دلاؤ نوٹس بھی کارروائی کا حصہ ہوں گے۔ پاکستان بالخصوص بلوچستان میں بدامنی پر توجہ دلاؤ نوٹس اور ایوان میں صدارتی خطاب پر صدر پاکستان کے تشکر سے متعلق تحریک بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔
حکومتی تجاویز سے اتفاق نہیں کرتا، مولانا فضل الرحمان
خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ حکومتی گنتی 211 ہے۔ اسی طرح سینیٹ میں 64 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ حکومتی گنتی 54 ووٹ موجود ہیں۔
آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو مزید 13 ارکان کی حمایت درکار ہے، جے یو آئی ف کے 8 اراکین شامل ہونے پر بھی 5 ووٹ مزید درکار ہوں گے۔