اسلام آباد (فرحان بخاری) پاکستان نے غیر ملکی ڈیجیٹل کمپنیوں پر اپنی مصنوعات پاکستان میں فروخت کرنے پر لگایا گیا متنازعہ پانچ فیصد ٹیکس واپس لے لیا ہے۔
یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس نے پاکستان کے ٹیکس جمع کرنے کے نظام میں خامیوں سے لے کر غیر ملکی کاروبار، خصوصاً امریکی کمپنیوں کو نشانہ بنانے کے اثرات تک کئی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔
یہ تنازعہ اس سال جون میں اس وقت سامنے آیا جب آئندہ مالی سال (جولائی 2025 سے جون 2026 تک) کے بجٹ میں نیا ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس متعارف کرایا گیا۔ ان غیر ملکی کاروباروں کی مثالوں میں ایمیزون یا ٹی مو جیسی خدمات شامل ہیں جو اپنی مصنوعات پاکستان میں فروخت کرتے ہیں۔
25 جون کو، یو ایس پاکستان بزنس کونسل (امریکن چیمبر آف کامرس) کی صدر اسپیرانزا جی جیلالیان نے پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو ایک خط میں لکھا کہ حالیہ تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ ایسے ٹیکس بالآخر پاکستانی صارفین کو برداشت کرنے پڑیں گے، جنہیں سامان اور خدمات کے لیے زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ مزید یہ کہ ایسے ٹیکس کے نفاذ سے ان مقامی پاکستانی کمپنیوں کی توسیع اور روزگار کے مواقع متاثر ہو سکتے ہیں جو غیر ملکی کمپنیوں کی فراہم کردہ ڈیجیٹل سہولیات پر انحصار کرتی ہیں۔
بیرون ملک سے آن لائن شاپنگ پر عائد 5 فیصد ٹیکس ختم
انہوں نے مزید کہا ”جیسے جیسے پاکستان اپنی ڈیجیٹل معیشت کو ترقی دیتا ہے، قانون سازی کے عمل میں شفافیت اور پیش بینی بہت اہم ہوگی تاکہ غیر ملکی کمپنیاں اپنی خدمات جاری رکھ سکیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکیں۔“
اسلام آباد میں ایک سینئر سرکاری اہلکار نے ہم نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ٹیکس کی واپسی امریکی حکام کے مطالبات کے بعد ہوئی جو پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ساتھ ملاقاتوں میں پیش کیے گئے۔
وزیر خزانہ اس وقت واشنگٹن میں ہیں، جہاں وہ امریکی حکام سے پاکستان کی برآمدات پر مستقبل کے امریکی ٹیرف کے معاملات پر بات کر رہے ہیں۔ رواں سال کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے پاکستان کی برآمدات پر 29 فیصد اضافی ٹیرف کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں مزید بات چیت کے لیے اس فیصلے کو موخر کر دیا گیا۔
جمعرات کو، ٹرمپ نے اپنی ویب سائٹ truthsocial.com پر اعلان کیا کہ:”میں نے ابھی پاکستان کے ساتھ ایک ڈیل مکمل کی ہے، جس کے تحت پاکستان اور امریکہ مل کر ان کے وسیع تیل کے ذخائر پر کام کریں گے۔ ہم اس کمپنی کے انتخاب کے عمل میں ہیں جو اس شراکت داری کی قیادت کرے گی۔“
اعلان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ مستقبل میں امریکہ پاکستان کی درآمدات پر کتنا ٹیرف لگائے گا لیکن کراچی کے کاروباری افراد، جنہوں نے ہم نیوز سے بات کی، کا کہنا تھا کہ امکان ہے کہ امریکہ پہلے لگائے گئے 29 فیصد اضافی ٹیرف میں کمی کی رعایت دے گا۔
گزشتہ ماہ کے سالانہ بجٹ میں ڈیجیٹل فروخت پر ٹیکس کے معاملے نے پاکستان کے ابھرتے ہوئے انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے کے ارکان کی جانب سے تنقید کو جنم دیا۔ کئی ناقدین نے اسے اس شعبے پر ایک اور ٹیکس قرار دیا جو پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے جبکہ معیشت کے دیگر حصے یا تو بالکل ٹیکس نہیں دیتے یا اپنے واجبات سے کہیں کم ادا کرتے ہیں۔