سانحہ سوات کی تحقیقات جاری، ابتدائی رپورٹ پیش

سانحہ سوات کی تحقیقات جاری، ابتدائی رپورٹ پیش


سوات: صوبائی تحقیقاتی ٹیم کو کمشنر مالاکنڈ کی جانب سے سانحہ سوات کی رپورٹ جمع کرا دی گئی۔

کمشنر مالاکنڈ کی جانب سے سانحہ سوات کی جمع کرائی گئی رپورٹ 5 صفحات پر مشتمل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معمول سے زیادہ بارش ہونے کے باعث دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر پانی کی سطح 77 ہزار 782 کیوسک تک پہنچ گئی تھی۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیلاب میں 17 سیاح پھنس گئے تھے۔ جن میں سے 10 سیاحوں کا تعلق سیالکوٹ پنجاب سے تھا اور 6 کا تعلق مردان اور ایک مقامی شخص تھا۔ دریائے سوات میں تعمیراتی کام کی وجہ سے پانی کا رخ دوسری جانب کر دیا گیا۔ اور پانی کا رخ تبدیل ہونے کی وجہ سے جائے حادثے میں پانی کی سطح کم تھی اور سیاح وہاں پہنچے۔

رپورٹ کے مطابق متاثرہ سیاح 8بجکر 31 منٹ پر ہوٹل پہنچے اور 9 بجکر 31 منٹ پر دریا میں گئے۔ ہوٹل سیکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو دریا میں جانے سے روکا تھا۔ لیکن وہ ہوٹل کی پچھلی طرف سے چلے گئے۔ 9 بجکر 45 منٹ یعنی سیاحوں کے دریا میں داخل ہونے کے 14 منٹ بعد پانی کی سطح بڑھنے پر ریسکیو کو کال کی گئی۔ متعلقہ حکام 20 منٹ بعد 10 بجکر 5 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچے۔

سیلاب کے خطرات کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا۔ اور سیلاب کنجنٹنسی پلان 2025 کو مئی کے مہینے میں تیار گیا تھا۔ اور خراب موسم کے بارے میں کئی الرٹ بھی متعلقہ اداروں سے موصول ہوئے تھے۔ متعلقہ افسران کو ایمرجنسی کی صورت میں ڈیوٹیاں پہلے ہی سے تفویض کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: معیشت میں شفافیت لانے کے لیے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن سسٹم ناگزیر ہے، شہباز شریف

رپورٹ کے مطابق دریا کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلے سیلاب سے قبل ہی ہوا تھا۔ اور 2 جون سے ایک مہینے کے لیے ملاکنڈ ڈویژن میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔ 24 جون کو دفعہ 144 کو مزید توسیع دیتے ہوئے دریائے سوات میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

17 پھنسے سیاحوں میں 4 کو اُسی وقت ریسکیو کر لیا گیا تھا۔ جبکہ 12 پھسنے افراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور ایک کی تلاش تاحال جاری ہے۔ سوات کے مختلف علاقوں میں کل 75 افراد بہہ گئے تھے۔

حادثے کے بعد حکومت نے ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی اور خوازہ خیلہ سوات کو معطل کر دیا۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر سوات اور تحصیل میونسپل افیسر سوات کو بھی معطل کیا گیا۔

حادثے کے بعد 28 جون کو چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ اور ہر قسم کی مائننگ پر پابندی عائد کر دی۔



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top