جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عائشہ ملک کے درمیان اہم ریمارکس کا تبادلہ

جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عائشہ ملک کے درمیان اہم ریمارکس کا تبادلہ


چھبیسویں آئینی ترمیم کےخلاف کیس میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عائشہ ملک کے درمیان اہم ریمارکس کا تبادلہ ہوا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رُکنی آئینی بینچ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کےخلاف درخواستوں پر سماعت کی،آغاز میں جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ آج انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے،لائیو اسٹریم نہیں ہو سکے گی۔

’’دوستی آہنی ہے‘‘چین کا ایک بار پھر پاکستان پر اعتماد کا اظہار

دوران سماعت سپریم کورٹ بار کے سابق صدور کے وکیل عابد زبیری نے دلائل دیئے کہ پارٹی جج پر اعتراض نہیں کر سکتی،مقدمہ سننے یا نہ سننے کا اختیار جج کے پاس ہے،آئینی ترمیم سے پہلے موجود ججز پر مشتمل فل کورٹ بنایا جائے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ایک جانب آپ کہتے ہیں فل کورٹ بنائیں،دوسری طرف کہتے ہیں صرف 16 جج کیس سنیں،پہلے اپنی استدعا تو واضح کریں۔

عابد زبیری نے کہا کہ موجودہ 8 رکنی بینچ میں ہمیں اپیل کا حق نہیں ملے گا،آئینی بینچ کےلئے نامزد ججز کی تعداد 15 ہےجبکہ اپیل پر سماعت کےلئے کم سے کم 9 مزید ججز درکار ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ اپیل کا حق دینا ہے یا نہیں یہ اب جوڈیشل کمیشن کے ہاتھ میں آ گیا ہے،کمیشن چاہے تو اضافی ججز نامزد کر کے اپیل کا حق دے سکتا ہے،کمیشن کی مرضی نہ ہوئی تو اپیل کا حق چھینا بھی جا سکتا ہے،یہ سیدھا عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے۔

سعد رضوی کے گھر سےکروڑوں کی نقدی، طلائی زیورات ملے،برآمد شدہ اشیا کی تفصیلات جاری

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اپیل کا حق تو 16 رُکنی بینچ میں بھی نہیں ہو گا،وکیل عابد زبیری بولے سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ اجتماعی دانش پر مبنی فیصلہ ہو تو اپیل کا حق لازمی نہیں،جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ کچھ وکلا نے تو یہ بھی کہا ہے کہ آرٹیکل 191 اے کو سائیڈ پررکھ کر کیس سنا جائے،سمجھ نہیں آتا کہ آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے؟۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ جو شق چیلنج ہو اسے کیسے سائیڈ پر رکھا جاتا ہے،جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ یہ جواب عابد زبیری صاحب کو دینے دیں،بینچز سپریم کورٹ رولز کے مطابق بنائے جائیں گے۔

دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل اور جسٹس عائشہ ملک میں اہم ریمارکس کا تبادلہ ہوا،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ رولز کے حوالے سے چوبیس ججز بیٹھے تھے،ان کے سامنے رولز بنے،جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ سب کے سامنے نہیں بنے، میرا نوٹ موجود ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میٹنگ منٹس منگوائے جائیں،سب ججز کو ان پٹ دینے کا کہا گیا تھا،یہ کیس آگے نہیں چلے گا جب تک یہ کلیئر نہیں ہوتا،اس پر اٹارنی جنرل نے کہا یہ ججز کا اندرونی معاملہ ہے، اس کو یہاں پر ڈسکس نہ کیا جائے۔

لاہور میں مزدوروں کی اجرت کے نئے ریٹس مقرر

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے یہاں مجھے جھوٹا کہا جا رہا ہے،میں قوم کے سامنے سب رکھوں گا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ابھی لائیو اسٹریمنگ نہیں چل رہی جو قوم دیکھ رہی ہے،جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ چوبیس ججز کی میٹنگ ہوئی،سپریم کورٹ رولز سامنے رکھے گئے،پھر معاملہ کمیٹی کو بھیجا گیا۔

جسٹس امین الدین خان نے وکیل عابد زبیری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں کہہ رہے کہ چیف جسٹس کو فل کورٹ بینچ بنانے کا کہیں،ماضی میں چیف جسٹس نے خود فل کورٹ تشکیل دیا،عدالت نے چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top