چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اگر بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی ٹیبل پر لانا پڑا تو امریکا لائے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے دوران پاکستان اور بھارت کے میڈیا میں واضح فرق نظر آیا۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستانی وفد دنیا میں ہمارا مؤقف پہنچائے۔ اور پاکستان چاہتا ہے کہ مذاکرات سے مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل حل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ اور سیز فائر کا مرحلہ گزر گیا اور ہم نے اسے قائم رکھا۔ بھارت کا جنگ کے دوران اور بعد میں طریقہ سب کے سامنے ہے۔ بھارت کا مؤقف اور جنگ جھوٹ پر مبنی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے واضح کیا کہ بھارت کا جنگ اور سفارتی سطح پر مقابلہ کر سکتے ہیں۔ لیکن ہم مقابلے کی طاقت کے باوجود امن چاہتے ہیں۔ پاکستان نے بھارت سے جنگ جیتی ہے۔ اور فیلڈ مارشل جنگ میں قیادت کرنے والے آرمی چیف کو سراہنے کے لیے ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک آرمی نے جنگ جیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف پانی بند کرنا بلکہ پانی بند کرنے کی دھمکی بھی غیر قانونی ہے۔ اور پانی کی بندش کے حوالے سے پاکستان اپنا مؤقف واضح کر چکا ہے۔ اب ہم برسلز جائیں گے اور یورپی یونین کو اپنا پیغام پہنچائیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان پر الزام لگانے کے لیے دنیا بھارت کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی۔ جبکہ بھارت نے سکھ رہنماؤں کو قتل کیا۔ اور کینیڈا کے وزیر اعظم نے بھی بھارت پر دہشت گردی کا الزام لگایا۔ بھارت کو دہشت گردی کا بطور سفارتی ٹول کو واپس لینا پڑے گا۔ اور بھارت عالمی سطح پر دہشت گرد تنظیموں کو سپورٹ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے شنکر ڈپلومیٹ کے بجائے جنگی جنونی کے طور پر بات کر رہے ہیں۔ لیکن پاکستان تحمل سے جواب دے رہا ہے۔ بھارت کہتا کچھ اور کرتا کچھ اور ہے۔ جبکہ پاکستان امن کی جبکہ بھارت جنگ کی بات کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مسترد کر دیا
امریکی صدر کی کوششوں کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح اور بار بار کہا کہ امن اور بات چیت ہونی چاہیے۔ اور ٹرمپ نے کہا کشمیر اور دیگر مسائل حل ہونے چاہیے۔ ٹرمپ کی مسائل کے حل کی نیک خواہشتات کو ہم وعدہ سمجھتے ہیں۔ اور ٹرمپ اپنے الفاظ پر کھڑا ہونے والا ہے وہ ضرور یہ کرے گ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ڈونلڈ ٹرمپ کی امن کی کوششیں سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ لیکن اگر بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی ٹیبل پر لانا پڑا تو امریکہ لائے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سفارتی سطح پر مسئلہ کشمیر دوبارہ اجاگر ہوا ہے۔ جبکہ بھارت نے 2019 کے بعد سمجھا کہ مسئلہ کشمیر اندرونی معاملہ ہے۔ لیکن ٹرمپ کہتا ہے کہ کشمیر پر بات ضروری ہے تو یہ مسئلہ عالمی ہو جاتا ہے۔ اور اب بھارت اندرونی مسئلے سے پیچھے ہٹنے کے لیے مجبور ہو گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ بیانات سے واضح کر رہے ہیں کہ امن چاہتے ہیں۔ اور بھارت دنیا بھر میں امن کی خواہش کو سبوتاژ کر رہا ہے۔