اسلام آباد، وزیرِدفاع خواجہ آصف نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اب افغانستان کو “بھائی” نہیں بلکہ باقاعدہ ہمسایہ ملک کے طور پر ٹریٹ کیا جائے گا کیونکہ حالیہ صورتِ حال نے دو طرفہ اعتماد کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب تک افغانستان سے دشمنانہ حرکات بند نہیں ہوتیں، تب تک نرم رویہ برقرارنہیں رکھا جا سکتا، پاکستان نے سرحدی سیکیورٹی میں اضافہ اوردفاعی تیاریوں کو تیزکردیا ہے۔
ممکنہ بھارتی مداخلت کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا رہا، اس لئے متعلقہ فورسزچوکس ہیں اورسرحدی انتظامات مضبوط کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ سعودی عرب سمیت دیگراسلامی ممالک کے ساتھ رابطے جاری ہیں تاکہ صورتحال کا سفارتی حل بھی ممکن بنایا جا سکے۔
انہوں نے افغانی مہاجرین کے مسئلے پرکہا کہ تقریباً 40 سے 50 لاکھ افغان ہماری سرزمین پر مقیم ہیں اورکچھ نے پاکستانی پاسپورٹس بھی حاصل کیے ہیں تاہم اگرکسی کی وفاداری پاکستان کے مفاد کے خلاف پائی گئی تو “لوگوں کی چھانٹی” کی جا سکتی ہے، جن افراد کے ہاتھ ہمارے شہداء کے خون سے رنگے ہیں اُن سے مذاکرات ناممکن ہیں۔
وزیرِدفاع نے سیاسی جماعتوں سے اس نازک قومی مسئلے پرصفِ واحد پرآنے کی اپیل کی اورکہا کہ سیاسی اختلافات ایک طرف مگر قومی سلامتی پرمکمل اتفاق رائے لازمی ہے۔
بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی واپس لینے کی خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں، حکومت پنجاب
انہوں نے انتباہ کیا کہ افغانستان میں موجود متعدد گروہ خطے کیلئے خطرہ بنتے جا رہے ہیں اوراداروں کو ہرممکن ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔