اتفاق رائے کے بغیر کوئی نہر نہیں بنے گی ،مشترکہ مفادات کونسل، کینال منصوبہ مسترد

اتفاق رائے کے بغیر کوئی نہر نہیں بنے گی ،مشترکہ مفادات کونسل، کینال منصوبہ مسترد


وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی رضا مندی کے بغیر کوئی نئی نہریں تعمیر نہیں ہوں گی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52واں اجلاس ہوا ،جاری اعلامیہ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے وفاقی حکومت کی آبی و زرعی پالیسی کی توثیق کر دی۔

نئے نہری منصوبے باہمی اتفاق رائے کے بغیر نہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،تمام صوبوں کی مشاورت سے طویل المدتی زرعی اور آبی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

پانی کے حقوق 1991 کے واٹر اپورشنمنٹ معاہدے اور 2018 کی واٹر پالیسی کے تحت محفوظ ہیں،زرعی ترقی اور پانی کے استعمال کے لیے وفاق اور صوبوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طویل المدتی حل تجویز کرے گی،پانی جیسے قیمتی وسیلے پر صوبوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے جامع لائحہ عمل مرتب ہوگا۔

نئی نہری تعمیرات کی ایکنک کی عبوری منظوری اور ارسا کا سرٹیفکیٹ واپس لے لیا گیا،وزارت منصوبہ بندی اور ارسا کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ،قومی ہم آہنگی کے لیے پانی کے تمام تنازعات باہمی افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

مشترکہ مفادات کونسل نے بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی مذمت کی،بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت پر ملک و قوم کیلئےاتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک پر امن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں،تمام وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کیخلاف یک زبان ہو کر اتحاد و قومی یکجہتی کا اظہار کیا۔

سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی کی گئی ،پاکستان کا پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے ۔

اجلاس کو سی سی آئی سیکریٹریٹ کی جانب سے رپورٹس پیش کی گئیں ،مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکرٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی،مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وفاقی حکومت کی پالیسی کی توثیق کی گئی ۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور نے کہا کہ نئی نہروں سے متعلق ایکنک کی اجازت مشترکہ مفادات کونسل نے مسترد کردی ہے۔

پانی کےمعاملےپر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،اپنے صوبے کا پانی کسی کو نہیں لینے دیں گے،اب تمام صوبوں کو ان کا حق دیا جائے گا ،ہمارا مؤقف یہی ہےکہ کسی کا حق کھانے نہیں دیں گے۔

تمباکو کے معاملے پر خیبرپختونخوا کو اسکا حق دیا جائے گا،جون میں ہونے والی سی سی آئی کے ایجنڈے میں ڈال دیا گیا ہے،اس ایجنڈے میں کے پی کے توانائی کے مسائل رکھے جائیں گے۔



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top