آئینی ترمیم کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام سے پیچھے ہٹنے پر رضامندی ظاہر کر دی۔
ذرائع کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں اور جے یو آئی میں آئینی بنچ کی تشکیل پر اتفاق ہو گیا۔
جے یو آئی ایف نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو آئینی عدالت کا مسودہ واپس لینے کی تجویز دی جس پر پیپلز پارٹی اور حکومت نے آئینی عدالت کا مسودہ واپس لینے پر رضا مندی ظاہر کر دی۔
سپریم کورٹ: مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے آصف زرداری اور نواز شریف سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں رہنماؤں کی رضامندی کے بعد آئینی عدالت سے متعلق مسودہ باضابطہ طور پر واپس لیا جائے گا۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم آئینی کے مابین آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہے اور ایک دو روز میں مکمل طور پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔
7 حکومتی ارکان آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دینگے ، بیرسٹر گوہر کا دعویٰ
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اتفاق رائے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں بس اب ایک پھونک کی دیر ہے، پھونک کمیٹی مارے گی، آج کمیٹی میں بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے، تقریباً سب کا اتفاق ہو گیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شیریں رحمان نے کہا کہ آج پی ٹی آئی نے مسودہ پیش نہیں کیا، پی ٹی آئی آج شام جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ بیٹھے گی، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کا مسودے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ہم اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے سیاسی فورمز استعمال کر رہے ہیں۔