وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ دونوں سرحدوں اور داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے ، پیسہ بچا کر ہم اپنے آرمڈ فورسز کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک چلانے کیلئے ریونیو میں اضافہ ضروری ہے۔ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنا ہوں گے، کوشش ہے کہ حکومت کی بینکوں سے قرضوں کا حصول کم ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ نجی شعبے کو دیئے جانے والے قرضے کم کیوں ہو رہے ہیں یہ تشویشناک بات ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں سے پبلک پرائیویٹ قرضوں کی سست فراہمی پر جواب طلب کریں گے۔حکومت بینکوں سے قرض لینے کے لئے مجبور نہیں ، قرضوں کا سود کو کم کیا ہے۔
بلیو اکانومی پاکستان کی معیشت کیلئے گیم چینجر ثابت ہو گی، وزیر خزانہ
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں ، ٹیکس پالیسی آفس بنائے گا، آئی ایم ایف کی وجہ سے کوئی بھی متعلقہ وزارت مثبت جواب نہیں دیتی ، پائیدار معاشی استحکام کیلئے کام کر رہے ہیں، آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول ایگریمنٹ ہو گیا ہے جلد قسط مل جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا میں گھی اور چائے کی فیکٹریوں کو ملنے والے سبسڈی معیشت کیلئے خطرہ ہے ۔ اجناس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونے دیں گے، چینی اور گندم کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ 2028 میں باقائدہ طور پر فعال ہو گا، منصوبے سے پاکستان کی پہلی برآمد کا تخمینہ 2.8بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔
عالمی درجہ بندی میں ابھرتی ہوئی معیشتوں میں پاکستان دوسرا ملک ہے، وزیراعظم
قبل ازیں دی فیوچر سمٹ کے نویں ایڈیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کر لیا، پی آئی اے کی نجکاری سال ختم ہونے سے پہلے مکمل ہو جائے گی۔ رائٹ سائزنگ کرکے 39 وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے ، چین ، امریکا ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ہمیں فنڈز فراہم کئے۔ شوگر ، سیمنٹ اور سگریٹ سیکٹرمیں ٹیکسوں میں اضافہ کرنے جا رہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کو برآمدات کا مرکز بنانا ہے ، آئی ٹی اور میری ٹائم سیکٹر پر ہمارا فوکس ہو گا۔ عالمی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کیا، میکرو استحکام کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے ، کارپوریٹ منافع 9 فیصد بڑھا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے سے ملکی معیشت مستحکم، اسٹیٹ بینک کا اعتراف
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قومی آمدن بڑھانے کے لیے ٹیکس نیٹ بڑھایا ہے، 9 لاکھ فائلرز کا اضافہ ہوا ہے، ڈیجیٹائزیشن سے معیشت میں شفافیت آئے گی، مصر نے ایف بی آر اصلاحات سے سیکھنے کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، عالمی سفارتی کامیابیوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایکو سسٹم فراہم کرتے رہیں گے، گوگل پاکستان کو ایکسپورٹ حب بنانے کا منصوبہ بنانا چاہتا ہے، اے آئی پر مبنی ترقی کے لیے ایکو سسٹم تشکیل دینا ہو گا۔ سی پیک فیز ٹو کی کامیابی صرف اورصرف پرائیوٹ سیکٹر کی فنانسنگ سے ہی ہو گی۔
