پشاور، خیبر پختونخوا میں فروخت ہونے والا بوتل بند پانی بڑی تعداد میں غیر معیاری اورانسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوا ہے۔
خیبر پختونخوا فوڈ اتھارٹی کی تازہ ترین واٹر ٹیسٹنگ مہم کے بعد جاری رپورٹ کے مطابق صوبے میں بوتلوں میں فروخت ہونے والے 41 فیصد پانی میں جراثیم اوردیگرمضرصحت اجزاء پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں اس وقت فعال 143 واٹرانڈسٹریز روزانہ 4 لاکھ 19 ہزار لیٹر پانی تیار کر رہی ہیں، جن میں سے تقریباً ایک لاکھ 17 ہزار 543 لیٹر پانی غیر معیاری نکلا۔
اس کے علاوہ مختلف علاقوں سے لیے گئے 56 واٹر سورس کے نمونوں میں بھی تشویشناک صورتحال سامنے آئی، جہاں 52 فیصد پانی انسانی صحت کیلئے غیرمحفوظ قرار پایا ان میں سے 29 نمونے غیر معیاری جبکہ صرف 27 کو تسلی بخش قراردیا گیا۔
فوڈ اتھارٹی کے مطابق مہم کے دوران 23 اگست سے 19 ستمبرتک صوبہ بھرسے مختلف کمپنیوں کے واٹربوتل کے 156 نمونے ٹیسٹ کیے گئے ان میں 19 لیٹر، 1.5 لیٹر، 500 ملی لیٹراور300 ملی لیٹرکی بوتلیں شامل تھیں۔
61 نمونوں میں خطرناک جراثیم اور2 میں کیمیائی اجزاء کی موجودگی سامنے آئی، حکام نے واضح کیا کہ تمام نمونے پاکستان کے واٹراسٹینڈرڈ کے مطابق جانچے گئے،غیرمعیاری پانی تیارکرنے والی انڈسٹریز پر بھاری جرمانے عائد کردیے گئے ہیں۔
وزیر خوراک خیبر پختونخوا ظاہرشاہ طورونے کہا کہ جن کمپنیوں کے پراسیسنگ سسٹم درست نہیں ہوں گے، انکی مصنوعات کی مارکیٹ میں فراہمی پرپابندی عائد رہے گی۔
حکومتی وفد اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات شروع
واٹر ٹیسٹنگ کا عمل حال ہی میں قائم کی گئی پروونشل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری اینڈ سینٹرفارریسرچ میں مکمل کیا گیا، جسے صوبے میں معیاری پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔