سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی رجسٹرار نذر عباس کی انٹرا کورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کمیٹی ممبران کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کالعدم قرار دے دی۔
11 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس جمال مندوخیل نے تحریر کیا ہے ، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 199 کے تحت سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ ججز کو انتظامی امور میں استثنی ٰحاصل ہے ، ججز کو اندرونی اور بیرونی مداخلت سے تحفظ دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کا ود ہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار دینے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریگولر بینچ کے 21 اور 27 جنوری کے احکامات مؤثر نہیں رہے، آرٹیکل 204 کے تحت ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے۔
عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ یہ بات طے ہے سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا جج اسی عدالت کے جج کے سامنے جوابدہ نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ججز کو آئینی تحفظ حاصل ہے، صرف سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کر سکتی ہے ، ایک جج اپنی ہی عدالت کے دوسرے جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتا۔
سپریم کورٹ کا ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کو اپیل کا حق دینے اور 45 دن میں قانون سازی کا حکم
خیال رہے کہ رواں سال 21 جنوری کو عدالت عظمیٰ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو عہدے سے ہٹانے کا اعلامیہ جاری کیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس سنگین غلطی کے مرتکب ہوئے۔