جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے فیصلے کے بعد صورتحال کا بغور جائزہ لے کراسمبلی میں فیصلہ کیا جائے گا اگر صوبے میں بدامنی کا ادراک خود پی ٹی آئی کو ہوگیا ہے تو یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ پی ٹی آئی کے دوست 26ویں آئینی ترمیم سے کیسے پیچھے ہٹ گئے؟ یہ ترمیم 27 صفحات پرمشتمل ہے اوراس پرسینٹ، قومی اسمبلی اور حکومت نے جے یو آئی کی تعریف کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی بات کر رہے ہیں لیکن وہ آئینی ترمیم کو مشکوک بنا رہے ہیں۔ اگر پی ٹی آئی مذاکرات کی دعوت دے تو ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق میں پی ٹی آئی، جبکہ کے پی اور بلوچستان میں جے یو آئی کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے، حکومت اس وقت اقلیت میں ہے اورپیپلز پارٹی درحقیقت حکومت کا حصہ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان یا پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ اگر حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کوئی غلط فیصلہ کرتی ہے تو جے یو آئی اس کی نشاندہی کرتی رہے گی۔
نامزد نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کون ہیں؟
انہوں نے اعلان کیا کہ 16 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں مفتی محمود کانفرنس منعقد ہوگی جس میں “امن مارچ” کے ساتھ “اسرائیل مردہ باد” مارچ بھی شامل ہوگا۔