وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (fia) نے بیرونِ ملک روزگار کے لیے سفر کرنے والے پاکستانیوں کے لیے نیا ضابطہ نافذ کرتے ہوئے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ ہر مسافر ایک حلف نامہ جمع کرائے جو کسی گریڈ 18 یا 19 کے سرکاری افسر سے دستخط شدہ ہو۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، یہ حلف نامہ اس بات کی ضمانت ہوگا کہ متعلقہ مسافر صرف اپنے طے شدہ مقامِ ملازمت(Work Visas)پر ہی کام کرے گا اور کسی بھی صورت میں یورپ جانے کی غیر قانونی کوشش نہیں کرے گا۔
یو اے ای کا ویزہ حاصل کرنے کیلئے پاسپورٹ کے بیرونی کور پیج کی کاپی جمع کرانا لازمی قرار
ایف آئی اے حکام کے مطابق، لاہور سمیت مختلف ایئرپورٹس پر ایک ہفتے کے دوران تقریباً 150 مسافروں کو اسی وجہ سے پروازوں سے اتار دیا گیا جو مطلوبہ تصدیق فراہم نہ کرسکے۔ لاہور ایئرپورٹ پر تعینات ایک امیگریشن افسر نے بتایا کہ یہ اقدام اُن واقعات کے بعد اٹھایا گیا جب کچھ پاکستانی دبئی، سعودی عرب، بحرین اور تھائی لینڈ کے ویزوں پر روانہ ہوکر بعد میں لیبیا یا باکو کے راستے یورپ داخل ہونے کی کوشش کرتے پائے گئے۔
افسر کے مطابق، ’’اب صرف وہی افراد بیرونِ ملک جا سکیں گے جن کے پاس کسی سینئر سرکاری افسر سے تصدیق شدہ حلف نامہ ہوگا۔‘‘
ایف آئی اے کے مطابق، پروٹیکٹریٹ آف امیگرنٹس نے ایئرپورٹس پر اپنے انسپکٹرز تعینات کردیے ہیں جو دستاویزات کی جانچ اور مسافروں کی معاونت کریں گے۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن (OEC) کے ذریعے جانے والے افراد کو باآسانی کلیئرنس دی جا رہی ہے، جبکہ نجی ریکروٹمنٹ ایجنسیوں کے ذریعے سفر کرنے والے افراد کو اضافی تصدیق کا سامنا ہے۔
فیس بک کا نیا فیچر،نوکری کی تلاش اور بھی آسان ہوگئی
دوسری جانب، متعدد مسافروں نے اس نئے ضابطے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مکمل قانونی کاغذات اور ورک ویزا رکھنے کے باوجود انہیں اضافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو جعلی ایجنسیوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے نہ کہ مستند ورکرز کو روکنا چاہیے۔
