اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے تحریک انصاف کے رہنمائوں کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر ہم کوئی آرڈر کرتے ہیں تو ملزم جوڈیشل ہو جائیں گے ، جسمانی ریمانڈ کا یہ آرڈر برقرار تو نہیں رہ سکتا لیکن اگر ہو گیا تو کیا ہو گا؟۔
عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہو گا یا نہیں ؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت سے جواب مانگ لیا
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت کو زیادہ لمبا جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے، ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہات بھی نہیں لکھیں۔
جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کا کیسے دفاع کرینگے؟ پراسیکیوٹر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ملزمان کیخلاف ایف آئی آرز پڑھ کر سنائیں۔
تحریک انصاف کے گرفتار 10 ارکان کو پروڈکشنن آرڈر پر پارلیمنٹ ہائوس پہنچا دیا گیا
بعد ازاں عدالت عالیہ نے انسداد دہشتگردی عدالت کا جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی شیخ وقاص، شعیب شاہین، زین قریشی اور شیر افضل مروت نے انسداد دہشتگردی عدالت کا 8 روزہ ریمانڈ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔