اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اسرائیل کا چہرہ غیر انسانی ہے۔ نیتن یاہو چاہتا ہی نہیں کہ امن قائم ہو۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہم نیوز کے پروگرام “فیصلہ آپ کا” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او کی کانفرنس برائے وزرائے دفاع کا انعقاد ہوا۔ ایس سی او کانفرنس اور عالمی ثالثی عدالت میں بھی پاکستان کو کامیابی ملی۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بھارت کے خلاف کامیابی عطا فرمائی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے انکار کے بعد فیصلہ ہو گیا تھا کہ ایس سی او کانفرنس کا اعلامیہ شائع نہیں ہو گا۔ اور جب اعلامیہ مشترکہ ہو تب ہی شائع کیا جاتا ہے۔ ایس سی او کی کانفرنس میں شریک پاکستانی ٹیم نے بہت محنت کی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں کامیابیاں دے رہا ہے مگر ہمیں خود کا احتساب بھی کرنا چاہیے۔ ہمیں بطور قوم اپنا احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔ اور سیاسی طور پر اپنی سمت درست کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ ان کے مسائل حل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو پاکستان کی جیل میں قید ہے۔ اور بھارت کے پاس پہلگام واقعے کے حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں۔ بھارت کے سوا تمام ممالک پاکستان کے بیانیے کے ساتھ متفق تھے۔ جبکہ بھارت کے عوام ہندوتوا اور سیکولرازم کے درمیان پھنس گئے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ گزشتہ سالوں کے دوران بھارت کے روس اور امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ بھارت نے کینیڈا میں جا کر دہشتگردی کی۔ اور بھارت روزانہ کی بنیاد پر پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی بھارت حمایت یافتہ دہشتگرد تنظیمیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کا دو ریاستی حل ضروری ہے۔ اور اگر صدر ٹرمپ امن قائم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ بڑی کامیابی ہو گی۔ جبکہ امریکہ جو جنگوں کو پروموٹ کرتا تھا اب امن کے لیے کام کر رہا ہے۔ تاہم میرا ذاتی خیال ہے کہ امریکہ نے اسلحہ فروخت کرنا ہوتا ہے اس لیے جنگ کو سپورٹ کرتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ چین نے تجارت کرنی ہوتی اس لیے چین امن کو سپورٹ کرتا ہے۔ اب خطے میں صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہو رہی ہے۔ جبکہ اسرائیل کا چہرہ غیر انسانی ہے اور نیتن یاہو چاہتا ہی نہیں کہ امن قائم ہو۔ امن سیاسی طور پر نیتن یاہو کو سیوٹ نہیں کرتا۔ اور نیتن یاہو یرغمالیوں کو رہا کرنا ہی نہیں چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ فیلڈ مارشل اور امریکی صدر کے درمیان کیا گفتگو ہوئی۔ تاہم خطے میں پاکستان کا کیا کردار ہو گا ملاقات میں اس پر بات ہوئی ہو گی۔ فلسطین کے مسئلے کو امریکہ اور یورپ نے بھی تسلیم کیا ہوا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ میزائل پروگرام پر وقتاً فوقتاً مذاکرات ہوتے رہتے ہیں۔ اور پاکستانی میزائل پروگرام کا ہدف صرف بھارت ہے۔ جبکہ ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان نے مثبت کردار ادا کیا۔ اور صورتحال کو مزید بگاڑ سے بچانے کی کوششوں میں پاکستان شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کو مائنس کیا جا رہا ہے، علیمہ خان
ملکی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے لان میں دو تین لوگ آپس میں ہی بات چیت سے فیصلے کرتے تھے۔ لیکن اب فیصلے لوگوں کے سامنے ہو رہے ہیں۔ اہم میٹنگ میں ملٹری اور سویلین لیڈر شپ بیٹھی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے حوالے سے مجھے علم نہیں۔ اور میرا نہیں خیال کہ کسی آئینی ترمیم میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار ہو گا۔ خیبر پختونخوا میں ابھی تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے۔ کیا پہلے ان کو نظر نہیں آرہے تھے کہ دریاؤں کے اوپر تجاوزات ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کرپشن کی قیمت ایک عام آدمی ادا کرتا ہے۔ کسی رکن قومی و صوبائی اسمبلی کو مفت بجلی نہیں ملتی۔ جبکہ اسپیکر صاحب نے اپنی تنخواہ 21 لاکھ روپے کر لی۔ حالانکہ جتنی اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہ ہے اس سے 2، 3 لاکھ ہی زیادہ بڑھائیں۔ ہزاروں ارب روپے کرپشن کی نذر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہر وقت کہا کہ ہم بات چیت کو تیار ہیں۔ لیکن ہمیں کہا جاتا تھا کہ یہ این آر او مانگتے ہیں۔ اور بانی پی ٹی آئی ہم سے ہاتھ بھی نہیں ملاتے تھے۔