گردوں کے امراض کا شکار بنانے والی غذائیں کونسی ہیں ، جانیے

گردوں کے امراض کا شکار بنانے والی غذائیں کونسی ہیں ، جانیے


گردوں کے امراض بہت تکلیف دہ اور جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔ ان سے متاثر ہونے کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر موجودہ عہد میں بیشتر افراد کی ایک پسندیدہ غذا سے بھی اس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

کچھ عرصے قبل امریکا کے جونز ہوپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں اور مشروبات کے استعمال سے گردوں کے دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

واضح رہے کہ الٹرا پراسیس غذائیں تیاری کے دوران متعدد بار پراسیس کی جاتی ہیں اور ان میں نمک، چینی اور دیگر مصنوعی اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ صحت کے لیے مفید غذائی اجزا جیسے فائبر کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔

 الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔

ان غذاؤں کو متعدد دائمی امراض جیسے امراض قلب، کینسر اور دیگر سے منسلک کیا جاتا ہے۔

اس تحقیق میں 14 ہزار سے زائد بالغ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جو ابتدا میں گردوں کے دائمی امراض سے محفوظ تھے۔

تحقیق میں 24 سال تک ان افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا جس دوران 5 ہزار کے قریب گردوں کے امراض کے شکار ہوگئے۔

 تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں اور مشروبات کے زیادہ استعمال سے گردوں کے دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

درحقیقت روزانہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے اضافی استعمال سے یہ خطرہ مزید 5 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اس کے مقابلے میں روزانہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے استعمال میں معمولی کمی سے یہ خطرہ 6 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں میں میٹھے مشروبات اور گوشت کا استعمال گردوں کے دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھاتا ہے۔

 انہوں نے مزید بتایا کہ درست غذا کا انتخاب گردوں کے امراض سے تحفظ فراہم کرتی ہے مگر کچھ غذاؤں کا استعمال اس کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں الٹرا پراسیس غذاؤں کے استعمال اور گردوں کے دائمی امراض کے خطرے میں تعلق دریافت ہوا۔

محققین کے مطابق اب ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے استعمال سے گردوں کے امراض کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج امریکن جرنل آف کڈنی ڈیزیز میں شائع ہوئے۔

واضح رہے کہ گردے ہمارے جسم میں کسی واٹر فلٹر کی طرح کام کرتے ہیں۔

واٹر فلٹر ان چیزوں کو پانی سے خارج کرتا ہے جو نقصان دہ ہوتی ہیں اور ہمارے گردے بھی یہی کام کرتے ہیں۔

گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں جس کے دوران زہریلے مواد اور اضافی سیال کو جسم سے خارج کرتے ہیں جبکہ پوٹاشیم، سوڈیم اور دیگر اجزا کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں۔

 اس کے ساتھ ساتھ گردے ایسے ہارمونز بھی بناتے ہیں جو بلڈ پریشر سے لے کر ہڈیوں کی مضبوطی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں، آسان الفاظ میں گردے بہت اہم ہوتے ہیں۔

ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کو گردوں کے دائمی امراض کا سامنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سیال اور دیگر مواد جسم میں اکٹھا ہونے لگتا ہے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top