ڈائٹ اپنانے سے ڈپریشن  بڑھنے کاخطرہ

ڈائٹ اپنانے سے ڈپریشن بڑھنے کاخطرہ


تحقیق کے مطابق وہ افراد جو وزن کم کرنے کے لیے خوراک میں سختی کرتے ہیں، اُن میں ڈپریشن کی علامات عام افراد کے مقابلے میں زیادہ دیکھی گئیں۔

تحقیق بتایا گیا کہ کم کیلوریز لینے سے ذہنی و جذباتی مسائل جنم لیتے ہیں جبکہ غذائیت میں کمی پر مبنی ڈائٹ جسمانی مسائل بھی پیدا کر سکتی ہے۔

مذکورہ تحقیق امریکا کے نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے کے 2007 سے 2018 کے دوران حاصل کیے گئے ڈیٹا پر مبنی ہے۔

مذکورہ مطالعے میں 28,525 افراد شامل تھے جن میں 14,329 خواتین اور 14,196 مرد شامل تھے۔

ڈپریشن کی سطح معلوم کرنے کے لیے شرکا سے ایک سوالنامہ پُر کروایا گیا، جس میں 0 سے 27 تک اسکور دیا گیا،اسکور جتنا زیادہ ہو، ڈپریشن کی شدت اتنی ہی زیادہ سمجھی گئی۔

تحقیق کے مطابق مجموعی طور پر 25,009 افراد نے بتایا کہ وہ کسی ڈائٹ پر نہیں تھے، جو لوگ ڈائٹ پر تھے، اُن کے اسکور میں اوسطاً 0.29 پوائنٹس کا اضافہ پایا گیا۔

ماہرین نے خبردار کیا کہ سخت ڈائٹ کے باعث جسم میں پروٹین، آئرن اور وٹامن ڈی کی کمی ہو سکتی ہے، جو نہ صرف جسمانی صحت بلکہ دماغی صحت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔

ماہر نے کہا کہ پائیدار وزن کم کرنے کے لیے متوازن غذا ہی اصل کامیابی کا راستہ ہے۔ لوگوں کو متواتر غذا رکھ کر وزن کم کرنا چاہیے تاکہ دوسرے مسائل سے بچ سکیں۔

ماہرین نے مشورہ دیا کہ وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد سخت ڈائٹ کے بجائے کھانے کا باقاعدہ شیڈول بنائیں تاکہ طویل وقفوں کی وجہ سے ہونے والی شدید بھوک سے بچا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ کھانوں کو ’اچھا‘ یا ’برا‘ کہنا ترک کریںم، اس سے ذہنی دباؤ بڑھتا ہے جب کہ موڈ بہتر بنانے میں مددگار غذاؤں کا استعمال کیا جانا چاہیے۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ وزن کم کرنا کئی افراد کے لیے ایک مثبت قدم ہو سکتا ہے، مگر سخت اور پابند ڈائٹ منصوبے ذہنی صحت پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں، بہتر یہی ہے کہ غذا کو متوازن انداز میں اپنایا جائے اور جسمانی صحت کے ساتھ ذہنی سکون کو بھی ترجیح دی جائے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top