پاکستانی حکام نے پیر کے روز ایک مریض میں کلیڈ ٹو قسم کے منکی پاکس وائرس کی تصدیق کر دی ہے۔ تاہم یہ منکی وائرس کی نئی قسم کلیڈ ون کا کیس نہیں تھا۔
کلیڈ ون کی وجہ سے عالمی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ بظاہر یہ وائرس معمول کے قریبی رابطے سے ہی دوسرے شخص تک منتقل ہو جاتا ہے۔ گزشتہ ہفتے سویڈن میں بھی کلیڈ ون بی وائرس کا ایک کیس سامنے آیا تھا، جس سے ایسے خدشات کو تقویت ملی تھی کہ یہ وباء براعظم افریقہ سے باہر پھیلتی جا رہی ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان ساجد حسین شاہ کا کہنا تھا، ”ابھی تک پاکستان میں کلیڈ ون کا کوئی ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔‘‘
یہ وائرس کتنا بڑا خطرہ ہے؟
عالمی ادارہ صحت نے اس وائرس کی نئی قسم کے حالیہ پھیلاؤ کو بین الاقوامی سطح پر باعث تشویش قرار دیتے ہوئے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ جنوری 2023 میں موجودہ وباء شروع ہونے کے بعد سے ڈیموکریٹک ری پبلک کانگو میں 27 ہزار سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ 11 سو سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ اس بیماری سے ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر بچے شامل تھے۔
تاہم اب یہ وائرس اپنے مرکز ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ کئی دوسرے افریقی ممالک تک پہنچ گیا ہے اور اس ہفتے پہلی بار سویڈن اور پاکستان میں بھی اس کا پتہ چلا ہے۔
منکی پاکس کیا ہے اور یہ بیماری کیسے پھیلتی ہے؟
جلد کی اس بیماری کا باقاعدہ نام منکی پاکس ہے اور یہ پہلی بار سن 1970 میں ڈی آر سی میں پائی گئی تھی۔ اس وائرس کی دو ذیلی قسمیں ہیں، جنہیں کلیڈ ون اور کلیڈ ٹو کہا جاتا ہے۔ ان میں سے کلیڈ ٹو کم خطرناک وائرس ہے اور پاکستان میں فی الحال اسی کی تصدیق کی گئی ہے۔
ایم پاکس جنسی یا قریبی جسمانی رابطے کے ذریعے ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو سکتا ہے۔ اس کی علامات میں بخار، پٹھوں میں درد اور جلد پر پھنسیوں اور بڑے پھوڑوں کا ظاہر ہونا شامل ہے۔
اس وائرس نے مئی 2022 میں بین الاقوامی سطح پر اس وقت اہمیت حاصل کی تھی، جب کم مہلک کلیڈ ٹو نامی وائرس دنیا کے کئی دیگر ممالک تک پھیل گیا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق جنوری 2022 سے جون 2024 کے درمیان اس وائرس سے دنیا کے 116 ممالک میں 208 اموات ہوئیں اور 99 ہزار سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔
اب اس وائرس کی نئی اور تبدیل شدہ قسم کلیڈ ون ہے، جو پہلے کی نسبت زیادہ مہلک ہے۔ سویڈن کے ایک مریض میں کلیڈ ون قسم کا ہی وائرس ملا ہے اور اس کے بعد یورپی یونین نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ اس وائرس سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاریوں میں اضافہ کر دیں۔
طبی ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی قسم کا وائرس تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یورپ سمیت دنیا کے دیگر خطوں میں اس کے مزید کیس سامنے آ سکتے ہیں۔