حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ امراضِ قلب میں مبتلا مردوں کی دماغی صحت خواتین کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے گرتی ہے۔
جرنل آف نیورولوجی نیورو سرجری اینڈ سائیکاٹری میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق امراضِ قلب میں مبتلا مردوں کی دماغی صحت 50 کی دہائی کے اوسط میں تیزی سے گرنا شروع ہو سکتی ہے جبکہ قلبی مسائل سے دو چار خواتین کی دماغی صحت 60 کی دہائی کے اوسط یا اس کے بعد گرتی ہے۔
برطانوی محقیقن کا کہنا ہے کہ تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق اگر قلبی مسائل پر قابو پا لیا جائے تو الزائمر سے بچاؤ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
محقیقن کا کہنا ہے کہ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قلبی مسائل سے دو چار مردوں کو خواتین کے مقابلے قبل از وقت اپنی صحت پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
برطانوی محقیقن نے اس تحقیق میں ان عوامل کا بھی ذکر کیا ہے جن کے سبب قلبی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
محقیقن کے مطابق ٹائپ 2 ذیابیطس، موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر اور تمباکو نوشی سے جہاں امراضِ قلب کا خطرہ بڑھتا ہے وہیں یہ عوامل ڈیمنشیا کا بھی سبب بنتے ہیں۔
برطانوی محقیقن نے یہ واضح نہیں کیا کہ مذکورہ عوامل یا امراضِ قلب مردوں اورخواتین میں کس عمر میں دماغی صحت کو متاثر کرنا شروع کرتے ہیں۔
محقیقن نے یو کے بائیو بینک میں شریک ہونے والے ساڑھے 34 ہزار شرکاء کے ڈیٹا کا مشاہدہ امیجنگ اسکینز کے ذریعے کیا ہے، جس سے وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کو ٹریک کرنے میں کامیاب رہے۔
بعد ازاں برطانوی محقیقن نے اس ریکارڈ شدہ ڈیٹا سے دل کی بیماریوں کے خطرے کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا ہے کہ امراضِ قلب کے خطرے کو بڑھانے والے عوامل جیسے موٹاپا اور پیٹ کی چربی کی زائد مقدار مردوں میں خواتین کے مقابلے ایک دہائی قبل دماغی حجم میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
محقیقن کے مطابق مردوں کی دماغی صحت 55 سے 74 سال کی عمر میں جبکہ خواتین کی 65 سے 74 کے درمیان تیزی سے گرتی ہے