برطانیہ میں پاکستانی نژاد ڈاکٹر شیر بہادر انجم نے تھیلیسیمیا میں مبتلا دو بچوں کا کامیابی سے علاج کرکے طب کے شعبے میں نئی تاریخ رقم کردی۔
ڈاکٹر شیر بہادر انجم نے جین تھراپی کے ذریعے بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے دو بچوں کو اس بیماری سے نجات دلا دی جو اب معمول کی زندگی گزار رہے ہیں جنہیں اب خون تبدیل کروانے کی اذیت سے نہیں گزرنا پڑے گا۔
ایک پروگرام میں بحیثیت مہمان گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شیر بہادر انجم نے اپنے اس شاندار کارنامے اور جین تھراپی طریقہ علاج سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے۔
جس میں جسم کا ہیموگلوبن متاثر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں خوں نہیں بن پاتا جس کی بنیادی وجہ جین میں خرابی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جین تھراپی ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے غیر معمولی جین کی ایک عام نقل کو جسم میں ڈالا جاتا ہے، یہ ترمیم شدہ جین مریض کے بون میرو میں لے جایا جاتا ہے۔
جہاں سے یہ جینز صحت مند خون کے خلیات پیدا کرنا شروع کردیتے ہیں۔
اس عمل میں وائرس جیسے ویکٹرز استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ درست شدہ جینز کو مریض کے خلیات تک پہنچایا جاسکے۔
علاج پر اخراجات کا تخمینہ
اس طریقہ علاج کے اخراجات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شیر بہادر انجم نے بتایا کہ اسے مہنگا علاج کہا جاسکتا ہے، ہم نے اس سلسلے میں ایک میٹنگ بھی کی تھی۔
جس میں بتایا گیا کہ ایک مریض پر 1.5 سے 2.8 ملین پاؤنڈ کے اخراجات آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریض کے علاج کے دوران پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے بچنے کیلیے جو اخراجات برداشت کیے جاتے ہیں وہ بھی تقریباً اسی کے برابر ہوتے ہیں۔
جس میں خون کی فراہمی سے لے کر اس میں سے آئرن کے اخراج کیلیے جو ادویات استعمال کی جاتی ہیں وہ بھی بیش قیمت ہوتی ہیں۔