حالانکہ ماہرین کے مطابق مسلسل ذہنی دباؤ انسان کو نہ صرف اندر سے کمزور کرتا ہے بلکہ یہ کیفیت آگے چل کر ’ڈپریشن‘ اور ’انزائٹی‘ جیسے سنجیدہ ذہنی امراض میں بھی بدل سکتی ہے۔
اسی تناظر میں ایک حالیہ تحقیق میں دلچسپ انکشاف کیا گیا ہے کہ ذہنی دباؤ کے دوران خواتین، مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرتی ہیں۔
جب کہ مرد ایسی صورتحال میں زیادہ جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق، جب لوگ ذہنی دباؤ یعنی اسٹریس کا شکار ہوتے ہیں تو وہ عام حالات کے مقابلے میں زیادہ خطرناک فیصلے کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، دباؤ کے وقت انسان کو نقصان کا خوف کم محسوس ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر، عام حالات میں اگر کسی شخص کو 100 ڈالر کا نقصان ہو جائے تو اُسے زیادہ افسوس ہوتا ہے۔
بنسبت اس کے کہ وہ 100 ڈالر جیتے، لیکن ذہنی دباؤ میں انسان اس فرق کو نظر انداز کر دیتا ہے اور خطرہ مول لینے سے نہیں گھبراتا۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ذہنی دباؤ کا اثر مردوں پر زیادہ ہوتا ہے، مرد ذہنی دباؤ میں زیادہ جلد بازی سے فیصلے کرتے ہیں، جب کہ خواتین ایسے وقت میں زیادہ سوچ سمجھ کر قدم اٹھاتی ہیں۔
مذکورہ تحقیق کے لیے 147 افراد کو شامل کیا گیا، انہیں پہلے ذہنی دباؤ میں ڈالا گیا، پھر فرضی مالی فیصلے کرنے کو کہا گیا۔
جیسے کہ اگر آپ کے پاس پیسے ہوں تو کہاں خرچ کریں گے یا کتنا خطرہ لیں گے؟
ان کے فیصلوں کا تجزیہ ایک خاص طریقے سے کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ لوگ فیصلہ کرتے وقت چار باتوں پر دھیان دیتے ہیں۔
نقصان سے محفوظ رہنا، خطرے سے بچنا، بے ترتیب سوچ اور امکانات کا غلط اندازہ لگانا۔
مثال کے طور پر، لوگ لاٹری خریدتے وقت جیتنے کے چھوٹے امکان پر خوش ہو جاتے ہیں، لیکن ہارنے کے بڑے امکان کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ جب کوئی خطرے میں ہوتا ہے تو وہ ایسا کام کرتا ہے جو شاید وہ عام حالات میں نہ کرے۔
ان کے مطابق، آج کی تیز رفتار زندگی میں، ذہنی دباؤ کے وقت جلد بازی میں بڑے فیصلے کرنا درست نہیں۔
ایسے وقت میں بہتر یہی ہے کہ انسان خود کو سنبھالے اور کوئی بھی اہم فیصلہ پرسکون ذہن کے ساتھ کرے۔