ادھیڑ عمری میں مصنوعی مٹھاس کا استعمال یادداشت کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے، تحقیق

ادھیڑ عمری میں مصنوعی مٹھاس کا استعمال یادداشت کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے، تحقیق


حالیہ تحقیق کے مطابق ادھیڑ عمری میں مصنوعی مٹھاس کا زیادہ استعمال دماغی صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتا ہے۔

کچھ مطالعات میں دیکھا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس دماغ کے اُن حصوں پر اثر انداز ہوسکتی ہے جو سیکھنے اور یادداشت سے متعلق ہیں۔

یہ مٹھاس دماغ میں معمولی سوزش پیدا کرسکتی ہے جو وقت کے ساتھ اعصابی خلیات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

مصنوعی مٹھاس آنتوں کے جراثیمی توازن کو متاثر کرتی ہے، جس کا براہِ راست تعلق دماغی صحت اور نیوروٹرانسمیٹرز کی پیداوار سے ہے۔

کچھ رپورٹس کے مطابق یہ مٹھاس انسولین کے نظام کو بھی متاثر کرسکتی ہے، اور دماغ بھی گلوکوز پر انحصار کرتا ہے۔

اس لیے اس کا اثر ذہنی صلاحیتوں پر پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا مصنوعی مٹھاس کو روزانہ کی بنیاد پر زیادہ استعمال نہ کریں۔

کوشش کریں کہ قدرتی متبادل جیسے شہد، کھجور کا شربت یا اسٹیویا کا اعتدال سے استعمال کریں۔

متوازن غذا، باقاعدہ ورزش اور دماغی مشقیں (مثلاً مطالعہ، پہیلیاں، نیا ہنر سیکھنا) ذہنی صحت کو بہتر رکھنے میں مددگار ہیں۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top