گردے ہمارے جسم میں کسی واٹر فلٹر کی طرح کام کرتے ہیں۔ واٹر فلٹر ان چیزوں کو پانی سے خارج کرتا ہے جو ہمارے جسم کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں اور ہمارے گردے بھی یہی کام کرتے ہیں۔ گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں جس کے دوران زہریلے مواد اور اضافی سیال کو جسم سے خارج کرتے ہیں جبکہ پوٹاشیم، سوڈیم اور دیگر اجزا کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ گردے ایسے ہارمونز بھی بناتے ہیں جو بلڈ پریشر سے لے کر ہڈیوں کی مضبوطی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں، آسان الفاظ میں گردے بہت اہم ہوتے ہیں۔ ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کو گردوں کے دائمی امراض کا سامنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سیال اور دیگر مواد جسم میں اکٹھا ہونے لگتا ہے۔ چند عام عادات یاغلطیاں گردوں کے امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
درد کش ادویات کا زیادہ استعمال
جسمانی تکلیف کی روک تھام کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے بہت زیادہ استعمال سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ ان ادویات کے استعمال سے گردوں کے لیے خون کا بہاؤ گھٹ جاتا ہے جسے عضو کو نقصان پہنچتا ہے۔ تو ان درد کش ادویات کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔
کم مقدار میں پانی پینا
پانی سے گردوں کو جسم میں موجود کچرے کو نکالنے میں مدد ملتی ہے مگر جب آپ کم مقدار میں پانی پیتے ہیں تو گردوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
روزانہ 8 گلاس پانی پینے سے جسم کو ہونے والے 7 فوائد آپ کو دنگ کر دیں گے گرم موسم میں یہ خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ پسینے کے باعث جسم پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے۔
جس کے باعث منرلز اور کچرے کی مقدار جسم کے اندر بڑھتی ہے۔ ایسا ہونے سے پیشاب کی نالی کے انفیکشن اور گروں میں پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے اور ان دونوں سے گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق روزانہ 4 سے 6 گلاس پینا بھی گردوں کی صحت کو درست رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے، جبکہ جسم میں پانی کی کمی سے جسم کو بلڈ پریشر معمول پر رکھنے کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے، جس سے بھی گردوں کو خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔
تمباکو نوشی
تمباکو نوشی سے صرف کینسر کا خطرہ ہی نہیں بڑھتا بلکہ گردوں کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی سے گردوں کے کینسر کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی سے خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے جس سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے اور بلڈ پریشر گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
جسمانی وزن پر توجہ مرکوز نہ کرنا
صحت مند جسمانی وزن گردوں کی صحت کو درست رکھتا ہے مگر زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے سے گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اگر کمر اور پیٹ کے اردگرد چربی کا ذخیرہ بڑھتا ہے تو اس سے امراض قلب اور ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے اور یہ دونوں گردوں کے امراض کی 2 اہم وجوہات ہیں۔ موٹاپا براہ راست بھی گردوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔
ناقص غذا کا انتخاب
زیادہ تر پراسیس غذاؤں میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو نہ صرف دل کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے بلکہ اس سے گردوں کے مسائل کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ جب ہم زیادہ نمک کا استعمال کرتے ہیں تو جسم پیشاب کے ذریعے اسے خارج کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر نمک کے ساتھ ساتھ کیلشیئم بھی زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے۔ یعنی پیشاب میں کیلشیئم کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نیند کی کمی
ایسے شواہد موجود ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ نیند کا معیار اور دورانیہ بھی گردوں کے امراض پر اثر انداز ہونے والے عوامل ہیں۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی سے گردوں کے دائمی امراض متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہر رات 6 گھنٹوں سے کم یا 10 گھنٹوں سے زائد نیند سے گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے لوگوں کو ہر رات 7 سے 9 گھنٹے کی نیند کو معمول بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
الکحل
الکحل جسم کے دیگر اعضا کی طرح گردوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ اس کے باعث گردوں کے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔