کمر درد سے بچنے کیلئے چہل قدمی کتنی مفید ہے؟ ماہرین سے جانیے

کمر درد سے بچنے کیلئے چہل قدمی کتنی مفید ہے؟ ماہرین سے جانیے


کمر کے دائمی درد سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے ماہرین نے آسان اور زبردست طریقہ علاج دریافت کرلیا ہے۔

حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ تقریبا! 100 منٹ چہل قدمی سے کمر کے دائمی درد کا خطرہ 23 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

ماہرین نے واضح کیا ہے کہ چہل قدمی کا مقصد جاکنگ نہیں بلکہ محض ٹہلنا ہے۔

جاما نیٹ ورک اوپن کے تحت ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق روزانہ چہل قدمی نہ صرف صحت کیلیے مفید ہے بلکہ مستقبل میں یہ معذوری کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ روزانہ 100 منٹ تک پیدل چلنے سے کمر کے دائمی درد کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

اس تحقیق کو ماہرین نے اہم قرار دیا ہے کیونکہ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا 60 کروڑ افراد کمر کے درد میں مبتلا ہیں جسے مستقبل یا بڑھاپے میں معذوری کی بڑی وجہ بھی سمجھا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے اندازوں کے مطابق 2050 تک کمر کے دائمی درد کے مریضوں کی تعداد 84 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔

ناروے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ہونے والے اس مطالعے کے سربراہ اور مصنف ریان حداد کا کہنا ہے کہ ’چہل قدمی، سستی آسان اور قابل رساں ورزش ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مستقل عادت بناکر کمر کے درد کے خطرات کو بہت آسانی کے ساتھ کم کیا جاسکتا ہے۔

ناروے کے ہنٹ اسٹڈی کے تحت ہونے والے مطالعے میں 11 ہزار افراد سے ڈیٹا حاصل کر کے اُس کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

ان شرکا کو ایک ہفتے تک ایکسلیرو میٹرز پہنا کر چلنے کی عادت کو ٹریک کیا گیا۔

نتائج:

ماہرین کے مطابق تحقیق میں شامل ہونے والے جو لوگ روزانہ 100 منٹ سے زیادہ چلتے تھے، ان میں کمر کے دائمی درد کا خطرہ نمایاں طور پر کم تھا۔

ماہرین نے تحقیق سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ تیز یا درمیانی رفتار سے چلنا سست رفتاری کے مقابلے میں زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے۔

تحقیق میں شامل سڈنی یونیورسٹی کی ڈاکٹر نتاشا پوکووی نے کہا کہ “کسی بھی قسم کی چہل قدمی بہتر ہے، چاہے وہ مختصر وقفوں میں ہی کیوں نہ ہو”۔

یہاں انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ ضروری نہیں دن بھر میں ایک ساتھ 100 منٹ تک چہل قدمی کی جائے بلکہ پورے دن میں کُل ملا کر 100 منٹ کی چہل قدمی بھی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔

ماہرین نے چہل قدمی کی عادت اپنانے کیلیے مشورے دیے اور کہا کہ لفٹ کے بجائے سیڑھیوں کا استعمال، قریب سے خریداری کیلیے پیدل سفر، دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ چہل قدمی کا معمول بنائیں۔

تحقیقی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی بھی شخص کیلیے اچانک 100 منٹ کی چہل قدمی مشکل ہوسکتی ہے لہذا آہستہ آہستہ اس کا دورانیہ بڑھایا جاسکتا ہے اور پھر اسے دو گھنٹے اور اُس سے بھی زائد وقت تک کیا جاسکتا ہے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top