شہر قائد میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق اجلاس میں دودھ کے معیار سے متعلق اہم بات سامنے آئی ہے۔
کمشنر کراچی کی زیر صدارت آج دودھ کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق اجلاس تو بے تنیجہ ختم ہو گیا۔
تاہم اجلاس میں شہریوں کو فراہم کیے جانے والے دودھ کے معیاری ہونے سے متعلق شکوک کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن، سندھ فوڈ اتھارٹی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔
سندھ فوڈ اتھارٹی نے دودھ کی فراہمی میں استعمال ہونے والی ٹنکیوں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو دودھ کی فراہمی کے لیے ناقص دھات سے بنی ٹنکیاں دودھ کی تازگی پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
جس پر دودھ فروشوں نے موقف اختیارکیا کہ ان ٹنکیوں کی فوری تبدیلی ممکن نہیں، جس پر کمشنر کراچی نے 6 ماہ میں ٹنکیاں تبدیل کرنے کی ہدایت کی۔
اس کے ساتھ ہی کمشنر نے سندھ فوڈ اتھارٹی سے دودھ کے سمپل اور رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
کمشنر نے آئندہ اجلاس میں دودھ کے نمونے لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جب کہ بیورو آف سپلائی کے نمائندوں نے دودھ کی قیمت پر رپورٹ جمع کرا دی۔
ڈیری فارمرز نے بڑھتے اخراجات اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث دودھ کی قیمت میں یکلخت 50 روپے فی لیٹر اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے 270 روپے فی لیٹر کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم آج کے اجلاس میں اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا، لیکن اجلاس میں شریک ریٹیلرز اور ہول سیلرز نے قیمت میں 35 روپے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی۔