ڈبلیو ایچ او نے نوجوانوں میں ای-سگریٹس کے بڑھتے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ایک وارننگ جاری کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ نوجوان خاص طور پر 13 سے 15 سال کی عمر میں ای-سگریٹس کا استعمال بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ یہ “نِکوٹین نیا عارضہ” ہے یعنی نوجوان اس کے ذریعے نِکوٹین کے عادی بن رہے ہیں، جو بعد میں عام تمباکو نوشی کی طرف بھی لے جا سکتا ہے۔
ای-سگریٹس کے جو بخارات بنتے ہیں، ان میں کچھ ٹاکسک مادّے شامل ہو سکتے ہیں جن سے پھیپھڑوں، دل اور دماغ پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں خصوصاً نوعمر میں جن کی نشوونما ابھی مکمل نہیں ہوئی ہوتی۔ انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ ای-سگریٹس کو اکثر نوجوانوں کو اپیل کرنے والے فلیورز، رنگیں پیکنگ اور سوشل میڈیا پر تشہیر کے ذریعے مارکیٹ کیا جاتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے تمام ممالک کو چند بنیادی اقدامات اٹھانے کی سفارش کی ہے:
1) ای-سگریٹس کی خریداری کے لیے کم از کم عمر طے کرنا اور age verification سخت کرنا۔
2) ذائقے اور بچوں کو لبھانے والی رنگین پیکنگ، تشہیر یا پروموشن کو محدود یا ممنوع کرنا۔
3) تاکہ ای-سگریٹس مہنگے ہوں اور کم عمر افراد ان تک آسانی سے نہ پہنچ سکیں۔
4) نوجوانوں، والدین، اسکولوں کو بتایا جائے کہ ای-سگریٹس کے استعمال کے خطرات کیا ہیں۔
5) ایسے قانون سازی اور ضوابط بنانے کی ضرورت ہے جو ای-سگریٹس کی درآمد، تقسیم، اشتہار بازی، اور استعمال کو منظم کریں۔