پاکستان میں کانگو وائرس کا نیا کیس رپورٹ

پاکستان میں کانگو وائرس کا نیا کیس رپورٹ


ملتان : پاکستان میں کانگو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ ہوا ہے، جہاں ایک مریض میں اس خطرناک وائرس کی تصدیق کے بعد محکمہ صحت نے احتیاطی تدابیر مزید سخت کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملتان کے نشتر اسپتال میں ایک مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 15 سالہ متاثرہ مریض کا تعلق وہاڑی کی تحصیل میلسی سے ہے۔

زیر علاج مریض بخار میں مبتلا تھا، اسکریننگ کرنے پر کانگو وائرس سے متاثرہ ہونے کی تصدیق ہوئی، مریض کو آئیسولیش وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے، اور اس کی ٹریول ہسٹری کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 18 جون کو محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کے مطابق صوبہ سندھ میں رواں برس کا پہلا کیس سامنے آیا، جس میں کراچی میں وائرس سے متاثرہ 42 سالا مریض انتقال کر گیا تھا۔

کراچی میں کانگو وائرس کے باعث مریض انتقال کر گیا

ترجمان کے مطابق کانگو سے متاثرہ شخص ملیر کا رہائشی تھا اور فیکٹری میں کام کرتا تھا، وہ 15 جون کو انڈس اسپتال لایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ رواں برس پاکستان کا پہلا کانگو وائرس کیس 2 اپریل کو کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال میں سامنے آیا تھا۔

مریض 29 مارچ کو پشین سے تشویش ناک حالت میں لایا گیا تھا جسے کانگو وائرس کی تصدیق ہونے پر آئسولیشن وارڈ میں داخل کیا گیا تھا، لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکا تھا۔

کانگو وائرس کیا ہے؟

یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔

اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

علامات

تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہو جاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہو جاتے ہیں۔

جب کہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

احتیاطی تدابیر

کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔

لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top