کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ جسم کے کسی حصے میں دباﺅ یا طاقت کے نتیجے میں عصبی ریشے دب جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں دماغ کو انتباہی سگنل ملتے ہیں، عصبی ریشے پر دباﺅ کے نتیجے میں پٹھے یا نبض یا شریان میں کھچاﺅ محسوس ہونے لگتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے نس دبنے کا مرض بھی کہا جاتا ہے جو کہ Nerve compressionکہلاتا ہے۔
نس دبنا کیا ہے؟
یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں جسم کے پٹھوں میں پانی کی کمی یا کمزوری کی وجہ سے اکڑن پیدا ہوتی ہے اور اس وجہ سے نس دب جاتی ہے، جس کے نتیجے میں شدید درد ہوتا ہے اس کی علامات میں درد، متاثرہ حصہ سن ہونا اور کمزوری شامل ہیں۔
نس کیوں دبتی ہے وجوہات کیا ہیں؟
نس دبنے کا مسئلہ کسی بھی وقت اور جسم کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے، عمومی طور پر یہ گردن، کمر، کہنیوں اور ہتھیلیوں یا پھر پاؤں میں ہوتا ہے، کچھ مخصوص عادات اور سرگرمیاں بھی اس کی وجہ بن سکتی ہیں جیسے بیٹھنے، کھڑے ہونے یا چلنے کا ناقص انداز، کھیلوں کے دوران انجری یا ایک ہی جگہ چوٹ لگنے سے بھی عصب پر دباﺅ بڑھ سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں نس دب سکتی ہے۔ مگر چند گھریلو نسخوں سے اس درد میں کمی لانا ممکن ہے وہ کونسے نسخے ہیں آیئے جانتے ہیں۔
گھریلو نسخے
یہ مسئلہ کم نیند لینے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے، اس لئے کم سے کم 8 گھنٹے کی نیند پوری کرنی چاہیئے کیونکہ اس دوران جسم اپنی مرمت کرتا ہے۔
موٹاپے کا شکار یا بہت زیادہ کمزور افراد اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں اور ایسی سرگرمیوں سے گریز کریں جس سے پٹھوں پر کھچاؤ ہو اور دبی ہوئی نس پر مزید دباؤ بڑھے۔
اس مسئلے کے علاج کے دوران یہ خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے کہ اعصاب کا بہت زیادہ استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے یہ مسئلہ زیادہ بدتر بھی ہوسکتا ہے۔
متاثر افراد کو ایسی سرگرمیوں سے گریز کرنا چاہیے جو متاثرہ حصے کے عصب کو متاثر کرے، انہیں سونے کے لیے ایسی پوزیشن اپنانی چاہیے جس سے اعصاب پر دباﺅ میں کمی آئے۔
کشن کا استعمال، ایڈجسٹ ایبل کرسیاں اور بیٹھنے کے دوران گردن کو آرام فراہم کرنا اس دباﺅ میں کمی لاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ نسوں اور ماس کو پر سکون بنانے والی اور درد کش ادویات کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
ہلکی پھلکی اسکریچنگ اور یوگا بھی متاثرہ حصے پر تناﺅ اور دباﺅ میں کمی لانے میں مدد دے سکتے ہیں، مگر یہ بہت ضروری ہے کہ بہت زیادہ اسکریچنگ سے گریز کیا جائے ورنہ معاملہ الٹ بھی ہوسکتا ہے۔
اگر ورزش کے دوران عصب میں درد ہو اور متاثرہ حصہ مزید دباؤ کا شکار ہوتا محسوس ہو تو ورزش روک دیں۔
پورا دن بھرپور پانی پینے کے ساتھ ساتھ ہلدی والے دودھ کا بھی استعمال کریں۔
اس کے علاوہ کسی اچھے تیل سے متاثرہ حصے کا مساج، گرم پانی یا گرم تولیہ سے سِکائی وغیرہ بھی درد میں آرام کا سبب بن سکتی ہے۔
اگر پاؤں کی نس دبی ہو ہو یا پاؤں کے پٹھوں میں اکڑن ہو تو تکیہ کے نیچے پاؤں رکھ کر پاؤں اوپر کر کے سوئیں۔
تکلیف میں کسی صورت کمی نہ آئے تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔