پاکستان کے بڑے شہروں سمیت 75 سے زائد اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا، جس کے بعد وزیراعظم نے 27 اگست کو پولیو ٹاسک فورس کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکریٹریز بھی شریک ہوں گے۔
پاکستان میں رواں سال پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 21 تک پہنچ چکی ہے، جن میں جنوبی خیبر پختونخوا سے اب تک 13 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں انسداد پولیو اقدامات اور کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔
وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ پولیو وائرس ملک کے بیشتر حصوں میں موجود ہے اور آئندہ چند روز میں ملک بھر میں ایک اور پولیو مہم شروع کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پولیو مہم میں جنوبی خیبر پختونخوا پر خصوصی توجہ دی جائے گی، کیونکہ وہاں پچھلے 3 سال سے ٹیمیں نہیں جا سکی ہیں، اور پولیو کا واحد علاج ویکسی نیشن ہی ہے۔
بچوں نے قطرے نہ پیئے تو سالانہ ہزاروں کیسز رپورٹ ہو سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر صحت نے مزید کہا کہ بیماریوں کے خاتمے کے لیے صاف پانی اور بہتر سیوریج نظام ضروری ہے، پولیو کے قطرے نہ پینے والے بچوں کے لیے ہر شہر اور گاؤں خطرہ ہے۔