ماربرگ وائرس کا پھیلاؤ ، 8 افراد لقمۂ اجل بن گئے

ماربرگ وائرس کا پھیلاؤ ، 8 افراد لقمۂ اجل بن گئے


افریقی ملک تنزانیہ میں مشتبہ ماربرگ وائرس نے ہلچل مچادی ہے، جس کے نتیجے میں اب 8 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ماربرگ وبا کے پھیلاؤ سے ممبر ممالک کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے چیف ٹیڈروس ایڈہانوم کا کہنا ہے کہ تنزانیہ میں ماربرگ وائرس کے 9 کیس سامنے آچکے ہیں جس سے 8 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے متاثرہ کمیونیٹیز کو مدد کی پیش کش کی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں اس وائرس کے مزید کیسز سامنے آئیں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماربرگ ایک انتہائی متعدی ہیمرج بخار کا سبب بنتا ہے، یہ مرض پھل کھانے والے چمگادڑوں سے انسانوں میں پھیل جاتا ہے۔

دوسری جانب ایچ ایم پی وی وائرس کا بھارت میں پہلا کیس سامنے آیا ہے، بنگلورو میں 8 ماہ کی بچی وائرس سے متاثر ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے بعد ایک اور وائرس نے دنیا کو پریشان کردیا

رپورٹس کے مطابق کووڈ-19 وبا کے بعد اب اچ ایم پی وی نام کے وائرس نے چین میں دہشت پھیلا رکھی ہے۔ تاہم اب بھارت میں بھی اس کا کیس سامنے آنے کے بعد حکام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق اس وائرس کا پہلا کیس بنگلورو میں رپورٹ ہوا ہے۔ بنگلورو کے ایک اسپتال میں 8 مہینے کی بچی میں ایچ ایم پی وی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

محکمہ صحت کے مطابق ہم نے ہماری لیب میں اس کا ٹیسٹ نہیں کیا ہے۔ ایک پرائیویٹ اسپتال میں اس کے معاملے کی رپورٹ آئی ہے۔ پرائیویٹ اسپتال کی اس رپورٹ پر شبہ کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بنگلورو کے ایک اسپتال میں 8 مہینے کی بچی میں ایچ ایم پی وی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ بچی کو بخار کی وجہ سے اسپتال لایا گیا تھا، بھارت کی حکومت نے اس حوالے سے ایڈوائزری بھی جاری کردی ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایچ ایم پی وی وائرس عام طور پر بچوں میں ہی ڈٹیکٹ ہوتا ہے۔ سبھی فلو سیمپل میں سے 0,7 فیصد ایچ ایم پی وی کے ہوتے ہیں۔ اس وائرس کا اسٹرین نیا ہے۔ اس کا ابھی پتہ نہیں چل پایا ہے۔

 




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top