سروائیکل کینسر کے شکار پاکستانی خواتین کی سالانہ تعداد سامنے آگئی

سروائیکل کینسر کے شکار پاکستانی خواتین کی سالانہ تعداد سامنے آگئی


پاکستان میں ہر سال کتنی خواتین سروائیکل کینسر کا شکار ہوتی ہیں اور اس کے باعث کتنی اموات ہوتی ہیں، اس حوالے سے ڈاکٹر عروج یاسر خان نے اہم تفصیلات بتا دیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) کے اسپتال میں تعینات گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر عروج یاسر خان کہتی ہیں کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 5000 خواتین سروائیکل کینسر کا شکار ہوتی ہیں جن میں سے تقریباً 3000 کی موت ہو جاتی ہے۔

ڈاکٹر عروج یاسر خان نے کہا کہ سروائیکل کینسر پاکستان میں بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور خواتین میں پایا جانے والا دوسرا بڑا کینسر ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے 15 ستمبر سے 27 ستمبر تک مہم کے دوران 9 تا 14 سال کی عمر کی تقریباً 1 کروڑ 50 لاکھ بچیوں کو ایک خوراک پر مشتمل ویکسین دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے یہ ویکسین 9 سے 14 سال تک کی بچیوں کو مفت مہیا کی جائے گی، بچاؤ کیلیے یہ سنگل ڈوز ویکسین ہے جو چین سے درآمد کی جا رہی ہے۔

اس عمر میں قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث یہ ڈوز 9 سے 14 سال تک کی بچیوں کو دی جا رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عروج یاسر خان نے کہا کہ 15 سال سے زیادہ عمر کی بچیوں اور خواتین کیلیے کمرشل ویکسینز موجود ہیں جو دوسرے ممالک سے منگوائی جاتی ہیں اور ان کی دو یا تین ڈوزز لگتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو یہ ویکسین 9 سے 14 سال کی عمر میں نہیں لگی اور وہ ویکسین خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتیں تو وہ معمول کا چیک اپ کرا کر اپنے آپ کو اس موذی مرض سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔

بہت سے اسلامی ممالک سعودی عرب، ملائیشیا، یو اے ای اور بنگلہ دیش میں یہ ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ شہری سوشل میڈیا پر جاری کسی قسم کے منفی پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں اور اپنی بچیوں کو سروائیکل کینسر سے محفوظ رکھنے کیلیے یہ ویکسین لگوا کر ذمہ دار والدین اور ذمہ دار شہری ہونے کا حق ادا کریں۔

اس بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کیلیے حکومت پاکستان نے گاوی اور عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے 15 ستمبر 2025 سے پائلٹ ایچ پی وی ویکسینیشن پروگرام شروع کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مرحلے میں پنجاب، سندھ، آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد میں 9 تا 14 سال کی عمر کی تقریباً 1 کروڑ 50 لاکھ بچیوں کو ایک خوراک پر مشتمل ویکسین دی جائے گی، ۔

سے یہ ویکسین باقاعدہ توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات میں شامل ہو جائے گی جس کے بعد اس کا دائرہ پورے ملک تک پھیلایا جائے گا اور تقریباً 1 کروڑ 78 لاکھ بچیوں کو ویکسین فراہم کی جائے گی۔

ڈاکٹر عروج یاسر خان کے مطابق یہ اقدام پاکستان کی آئندہ نسلوں کی صحت کے تحفظ میں ایک تاریخی سنگِ میل ہے۔

لیکن اس کی کامیابی عوامی شعور پر منحصر ہے، اس پروگرام کو کامیاب بنانے کیلیے گائناکالوجسٹس، پیڈیاٹریشنز، نرسز، کمیونٹی ہیلتھ ورکرز اور اساتذہ کو آگے بڑھ کر کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ معاشرے میں آگاہی پھیلائی جا سکے اور غلط فہمیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top