حمل کے دوران بعض دوائیاں ماں اور بچے دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں، اس لیے ڈاکٹر عام طور پر ہر دوا تجویز کرنے سے پہلے اس کے اثرات اور محفوظ ہونے کی جانچ کرتے ہیں تاکہ ماں اور جنین دونوں کی صحت کو محفوظ رکھا جا سکے۔
عام طور پر ڈاکٹر ہر دوا دینے سے پہلے حاملہ خواتین میں اس کے محفوظ یا غیر محفوظ ہونے کو دیکھتے ہیں۔
تاہم کچھ عام دوائیں جو حمل کے دوران نقصان دہ مانی جاتی ہیں۔
درج ذیل ہیں: آئسوٹریٹینائن – دانوں یا مہاسوں کی دوا جو شدید پیدائشی نقائص کا سبب بن سکتی ہے۔
اے سی ای انہیبیٹرز / اے آر بیز – بچے کے گردے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
وارفارِن – خون پتلا کرنے والی دوا جو دماغی اور جسمانی نقص پیدا کر سکتی ہے۔
تھالیڈومائڈ – بچے کے بازو اور ٹانگوں کی نشوونما کو روک دیتی ہے۔
ویلیپروئک ایسڈ / فینائی ٹوئن – پیدائشی نقائص اور بچے کی ذہنی کمزوری کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
میٹھوٹریکسیٹ – یہ دوا کینسر اور آرتھرائٹس میں استعمال کی جاتی ہے لیکن حمل میں سخت ممنوع ہے۔
ٹیٹراسائکلین اینٹی بائیوٹکس – بچے کے دانتوں اور ہڈیوں کی نشوونما متاثر کرتی ہیں۔
آئیبوپروفین، ڈائیکلوفینیک اور دیگر درد کم کرنے والی دوائیاں – آخری تین مہینوں میں اس دوا کے استعمال سے بچے کے دل اور گردوں پر برا اثر پڑتا ہے۔
ایسپرین – زیادہ مقدار میں لینے سے خون بہنے اور بچے کی نشوونما پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔
لِتھیئم – دل کے نقص کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔