گھٹیا یا جوڑوں کا درد بہت تکلیف دہ ہوتا ہے اور اسے تمام امراض کی جڑ بھی قرار دیا جاتا ہے جو کہ کسی کو بھی اپنا شکار بنا سکتا ہے۔
عام طور پر یہ مرض خون میں یورک ایسڈ جمنے کے نتیجے میں ہوتا ہے، یہ یورک ایسڈ جسمانی پراسیس کے نتیجے میں خارج ہوتا ہے اور عام طورپر خون میں تحلیل ہوکر گردوں کے راستے پیشاب کے ذریعے نکل جاتا ہے مگر جب جسم اس کی زیادہ مقدار بننے لگے تو گردے اس سے نجات پانے میں ناکام رہتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں یہ جوڑوں میں کرسٹل کی شکل میں جمنے لگتا ہے جس سے جوڑوں میں درد ہونے لگتا ہے۔ اس مرض کا شکار ہونے سے پہلے علامات سامنے آتی ہیں جن کو بھانپ کر اس سے بچنے کی تدبیر کی جاسکتی ہے؟
پاؤں کے انگوٹھے سوجنا
اس مرض ک یپہلی علامت عام طور پر پیروں کے انگوٹھوں کا سوجنا ہوتا ہے جو کہ یورک ایسڈ کے جمع ہونے کا نتیجہ ہوتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق ایسا ہونے پر اتنا شدید درد ہوتا ہے جیسے ہڈی ٹوٹ گئی ہو، عام طور پر یہ نصف شب کو ہوتا ہے اور اتنا شدید ہوتا ہے کہ ہلنے کی ہمت بھی نہیں ہوتی، وہ انگوٹھا گرم، سرخ اور سوج جاتا ہے، تاہم چند ہفتوں کے بعد یہ درد ختم ہوجاتا ہے اور اگلے کئی ماہ یا برسوں تک نہیں ہوتا۔
دیگر سوج جانے والے جوڑ
اس مرض میں جسم کا کوئی بھی جوڑ متاثر ہوسکتا ہے جہاں یورک ایسڈ جمع ہونے لگتی ہے، مردوں میں عام طور پر پیر، گھٹنے اور کہنیاں زیادہ متاثر ہوتی ہیں جبکہ خواتین میں ہاتھ اور گھٹنے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
مخصوص ادویات کا استعمال
اگر ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے ادویات استعمال کی جارہی ہوں تو بھی جسم میں یورک ایسڈ کی سطح بڑھنے لگتی ہے، جوڑوں کے مرض یا ہڈیوں کی کمزوری کے شکار کے افراد اگر ان ادویات کا استعمال کرتے ہیں ان میں گھٹیا کے مرض کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو جوڑوں میں تلیف رہی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے ادویات کی تبدیلی کے لیے مشورہ کریں۔
ناقص غذا
سرخ گوشت، سافٹ ڈرنکس اور الکحل وغیرہ کا بہت زیادہ استعمال بھی اس مرض کا باعث بنتا ہے جس کی وجہ جسم میں جاکر ان کا یورک ایسڈ میں تبدیل ہونا ہے، اگر جسم قدرتی طور پر یورک ایسد کو خارج نہ کرسکے تو گھٹیا کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ چربی والے جنک فوڈ اب بہت زیادہ استعمال ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں اب ایسے افراد بھی جوڑوں کے امراض کا شکار ہورہے ہیں جن کے خاندان میں اس کی تاریخ نہیں ملتی۔
موٹاپا
جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں ان میں یورک ایسڈ بھی زیادہ بنتا ہے اور گردوں کے لیے ان کو خارج کرنا مشکل ہوجاتا ہے، ایسے افراد میں اس مرض کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اگر ڈاکٹر موٹاپے کے شکار فرد میں گھٹیا کی تشخیص کرے تو اسے طرز زندگی میں تبدیلیاں لانا ضروری ہوتی ہیں تاکہ جسمانی وزن میں کمی لاکر اس تکلیف کو کم کیا جاسکے۔