بارش سے متاثرہ علاقوں میں پھوڑے پھنسیاں اور خارش کے امراض پھیلنے کا زیادہ اندیشہ ہوتا ہے۔
ملک بھر میں مون سون میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔برسات کی رم جھم میں کئی طرح کے انفیکشن اور بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ایسے میں یہ جاننا ضروری ہو جاتا ہے کہ برسات کے موسم میں آپ کن بیماریوں سے دو چار ہو سکتے ہیں اور ان سے خود کو بچانا کیسے ہیں؟ دراصل برسات کے موسم میں ماحول میں نمی ہوتی ہے۔
یہ حالت بیکٹیریا اور وائرس کے پھلنے پھولنے کے لئے بہترین ہے۔ اس سے وائرل اور بیکٹیریل انفیکشن کی وجہ سے بہت سی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔کسی بھی عمر کے لوگ ان کا شکار ہو سکتے ہیں۔دوسری جانب گرم موسم کے بعد جب بارش برستی ہے، ہر کوئی بارش سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہے۔کبھی کبھی یہ راحت تکلیف کا باعث بھی بن جاتی ہے کیونکہ کئی حشرات الارض اس موسم میں جنم لیتے ہیں، اس وجہ سے نت نئے جلدی امراض سے انسان کا واسطہ پڑتا ہے۔
بارش کا موسم ایسا ہوتا ہے جب ایک وقت گرم ہو اور ایک وقت ٹھنڈا، ایسے موسم میں گرمی سردی کی وجہ سے ورم کا عارضہ زیادہ لاحق ہوتا ہے، مثلاً آشوبِ چشم وغیرہ۔بارش میں زیادہ دیر بھیگنے سے کچھ لوگوں کی دماغی جھلی متورم ہو جاتی ہے تو بعض لوگوں کے کان میں درد ہو جاتا ہے۔برسات کے موسم میں اگر بارش میں نہ بھی بھیگیں تو کیڑے مکوڑے ضرور کسی نہ کسی بیماری کے پھیلاوٴ کا سبب بنتے ہیں۔
یہ کیڑے مکوڑے فضلات وغیرہ پر بھی بیٹھتے ہیں، پھر انسانی جسم پر بیٹھ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں جراثیم جلد کی راہ جسم میں داخل ہوتے ہیں۔اس کے لئے کچھ احتیاطی تدابیر پہ عمل لازم ہے۔مثال کے طور پر کوڑے کو مناسب جگہ پر پھینکیں جہاں انسانوں کا گزر نہ ہو۔کوڑے دان کا ڈھکن ڈھک کر رکھیں تاکہ مکھیاں کوڑے پر نہ بیٹھ سکیں۔کھانے کو ڈھانپ کر رکھیں۔
میدان پر گھاس کی اونچائی کا خیال رکھیں۔مچھر دانی (ماسکیٹو نیٹ) کا استعمال کریں۔کسی صورت زائد پانی جمع نہ ہونے دیں، اس میں کئی پھپھوندیاں بھی جنم لیتی ہیں۔گھر میں مچھر مار دوائیں چھڑکیں۔روغنِ صندل کا جسم پر ملنا مچھر اور مکھیوں کو آپ سے دور کرتا ہے۔پالتو جانور اگر رکھیں تو دھیان رکھیں کہ کہیں اس کے جسم پر جوئیں تو نہیں۔برسات میں چاول اور کئی سبزیوں میں کیڑے لگ جاتے ہیں لہٰذا استعمال سے قبل جانچ لیں۔
بارش کے گندے پانی میں مختلف بیماریوں کے جراثیم پائے جاتے ہیں۔جراثیم والا پانی پینے یا استعمال کرنے سے زیادہ تر معدے اور آنتوں کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔مثلاً ہیضہ، میعادی بخار، پیچش، ڈائریا (اسہال) بد ہضمی، پیٹ کے کیڑے وغیرہ (جن کا ذکر ہو چکا ہے)۔ان بیماریوں سے بچنے کے لئے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے۔پینے کے لئے صاف پانی استعمال کیا جائے اور ہر صورت پانی کو اُبال کر پئیں اور کھانا پکانے کے لئے صاف پانی استعمال کریں۔
گلے سڑے پھل اور کچی سبزیاں کھانے سے پرہیز کریں۔پھل اور سبزیاں اچھی طرح دھو کر استعمال کریں۔کھانے پینے کی اشیاء کو مکھیوں سے بچانے کے لئے اچھی طرح ڈھانپ کر رکھیں۔کیونکہ مکھیاں مختلف بیماریوں کے جراثیم ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔کھانا پکانے سے پہلے اپنے ہاتھ اچھی طرح صابن اور صاف پانی سے دھوئیں۔
گندے ہاتھ بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ڈائریا ہونے کی صورت میں بچوں کو نمکول پلائیں اور دوسری غذا بھی جاری رکھیں۔نمکول بڑوں کو بھی دیا جا سکتا ہے۔
بارش سے متاثرہ علاقوں میں پھوڑے پھنسیاں اور خارش کے امراض پھیلنے کا زیادہ اندیشہ ہوتا ہے۔جلدی بیماریوں سے بچنے کے لئے ہر عمر کے لوگ جسم کی صفائی کا خاص طور پر خیال رکھیں۔چھوٹے بچوں کو صاف ستھرا رکھا جائے اور صاف پانی سے نہلایا جائے۔
خارش کی بیماری ہونے کی صورت میں گھر میں دوسرے صحت مند افراد کی اشیاء استعمال نہ کی جائیں۔گھر میں کسی ایک فرد کو خارش ہو جائے تو خارش دور کرنے والی دوا گھر کے تمام افراد کو استعمال کرنا چاہیے۔جسم پر خارش ہونے کی صورت میں خارش کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ خارش سے بننے والے زخموں میں جراثیم منتقل ہو کر پھوڑوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
بارشوں کے بعد جہاں گھر میں پانی جمع ہونے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، وہیں گھر کے ارد گرد پھیلی گندگی سے بھی مسائل ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں بارشوں کے دوران باہر سے گھر میں داخل ہونے والے افراد بھی جوتوں کے ذریعے بیماریوں کے وائرس گھر کے اندر لے آتے ہیں، اس لئے ایسے میں اگر بارشوں کے دوران گھر سمیت ارد گرد کی صفائی کا خیال رکھا جائے تو بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔
بارشوں کے دوران گھر کے دروازے پر فٹ ویئر رکھنے سے بھی فائدہ ہو گا اور باہر سے آنے والے افراد کے پاوٴں کے ذریعے گھر میں وائرس داخل نہیں ہوں گے۔
ڈاکٹرز کے مطابق بارشوں کے موسم میں ہرے پتوں والی سبزیوں سمیت سلاد کو کھانے سے گریز کیا جائے، کیونکہ بارشوں کی وجہ سے تازہ سبزیوں میں وائرس اور گندگی شامل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
بارشوں کے موسم میں نزلہ، زکام، تھکاوٹ اور بخار جیسے مسائل شروع ہوتے ہی سادہ یا نیم گرم پانی میں تھوڑا سا نمک شامل کر کے استعمال کرنا بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ایسے موسم میں سیب کا سرکہ بھی مسائل سے چھٹکارہ دلوانے میں مددگار ہوتا ہے۔بارش کے دنوں میں اگر نظامِ ہاضمہ کو بہتر رکھا جائے تو کئی بیماریوں اور مسائل سے بچا جا سکتا ہے اور نظامِ ہاضمہ کو بہتر بنانے کے لئے تازہ پھلوں کو پانی میں دھونے کے بعد استعمال کرنے سمیت چائے، کافی اور نیم کے پتوں کو گرم کر کے استعمال کیا جائے تو کافی اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
دوسری جانب یہ بھی یاد رکھیں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔بارشوں کے دوران سب سے اچھا قدم احتیاط ہی ہوتا ہے، ایسے موسم میں باہر کی غذائیں کھانے سے گریز کیا جائے، زیادہ کیچڑ اور گندگی سے بچنے کے لئے گھر میں ہی رہنے کو ترجیح دی جائے۔کم مقدار میں، مناسب اور ہلکی پھلکی غذاوٴں کو استعمال کیا جائے، بچوں کو بارش اور گندگی سے بچایا جائے۔