ایک نئے مطالعے کے مطابق، اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ عام تجویز کردہ درجنوں ادویات رحمِ مادر میں موجود بچوں میں دماغی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
سائنسی برادری کی طرف سے اب تک مرتب کیے گئے شواہد بتاتے ہیں کہ پیدائش کے قریب بچوں کی دماغی کیمسٹری پر ان دوائیوں کے ضمنی اثرات حمل کی حفاظت کے فوری خدشات کو جنم دیتے ہیں خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
30 سے زائد ادویات کے گروپ کا جائزہ لیا گیا جن میں وہ بھی شامل تھی جن کے مضر اثرات جانوروں کے مطالعے میں دماغی کولیسٹرول کے بائیو سنتھیسس کو روکتے ہوئے دکھائے دیے۔
رحمِ مادر میں موجود بچوں میں دماغی کولیسٹرول کی بایو سنتھیسس کو ان میں دماغی اور ترقیاتی معذوریوں سے بچنے کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے تاکہ اعصابی خلیے کے رابطے کی مناسب تشکیل اور مائیلین کی پیداوار کو فروغ دیا جا سکے۔
چوہوں پر کیے گئے ایک مطالعے میں پایا گیا کہ اینٹی ڈپریسنٹس اور اینٹی سائیکوٹک ادویات ان ادویات میں سے ہیں جو دماغی کولیسٹرول کی ترکیب کو متاثر کرتی ہیں۔