سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں زیادہ تر لوگ اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں، چاہے وہ موبائل فون ہو، لیپ ٹاپ یا کوئی کتاب۔ لیکن ماہرین کے مطابق، مسلسل نیچے جھک کر دیکھنے یا جھکی ہوئی حالت میں بیٹھنے کی یہ عادت نہ صرف گردن اور کندھوں پر دباؤ ڈالتی ہے بلکہ ذہنی صحت پر بھی گہرے منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا جسمانی پوسچر ہمارے جذبات، سوچ اور دماغی کیفیت پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے۔
یہاں تک کہ آپ کا فون یا کتاب پکڑنے کا انداز بھی آپ کے موڈ اور اضطراب کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتا ہے۔
ممکن ہے کہ اس وقت بھی آپ کی گردن فون کی طرف جھکی ہو اگر ایسا ہے تو فوراً سیدھے بیٹھ جائیں۔
کیونکہ ماہرین کے مطابق جب انسان جھکے یا ڈھلے ہوئے انداز میں بیٹھتا ہے تو دماغ اسے کمزوری یا ناکامی کے اشارے کے طور پر لیتا ہے، جس سے افسردگی، تناؤ اور بےچینی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، اپولو اسپتال ناوی ممبئی کے فزیکل میڈیسن کنسلٹنٹ ڈاکٹر نتن مینن کا کہنا ہے کہ: غلط پوسچر موجودہ ذہنی مسائل کو بڑھا سکتا ہے۔ مسلسل دباؤ دماغ پر منفی اثر ڈال کر اضطراب اور تناؤ کو مزید شدید کر دیتا ہے۔
اسی طرح سی کے برلا اسپتال کے ماہرِ نفسیات ڈاکٹر شیو کٹاریہ کا کہنا ہے کہ موبائل استعمال کرتے وقت لوگ اکثر خود کو جھکاتے ہیں اور اپنے اردگرد کے ماحول سے کٹ جاتے ہیں، جس سے تنہائی اور الگ تھلگ ہونے کے احساسات بڑھ سکتے ہیں۔
فون پکڑنے کا انداز اور ذہنی حالت
ماہرین کے مطابق، فون پکڑنے کا طریقہ بھی ذہنی صحت کی علامت ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر کٹاریہ وضاحت کرتے ہیں، ’اگر آپ فون کو مضبوطی سے پکڑتے ہیں، بار بار چیک کرتے ہیں، یا بے چینی سے سکرول کرتے ہیں، تو یہ اضطراب اور دباؤ کو بڑھا سکتا ہے۔
فون ایک طرف محرک ہے اور دوسری طرف ذہنی سکون کے لیے ایک عادت بن سکتا ہے۔‘
فزیولوجیکل اثرات
جھکی ہوئی حالت سانس لینے پر اثر ڈالتی ہے اور سینہ دب جاتا ہے، جس سے گہری سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔
ممبئی کےفورٹس ہسپتال کی انچارج فزیوتھراپسٹ ڈاکٹر شالینی اننتھ، کہتی ہیں، ’زیادہ تر لوگ فون استعمال کرتے وقت جھک جاتے ہیں۔
جس سے گردن میں دباؤ، کندھے اور کمر میں مسائل پیدا ہوتے ہیں اور درد اور تکلیف محسوس ہوتی ہے۔‘
مگردلچسپ امر یہ ہے کہ آپ کا پوسچر دماغ کو خوشی کے سگنل بھی بھیج سکتا ہے۔ سائنس بتاتی ہے کہ جب آپ سیدھے بیٹھیں یا کھڑے ہوں، کندھے پیچھے رکھیں اور سینہ چوڑا رکھیں تو اس سے گہری سانس لینے میں مدد ملتی ہے اور ہمارے جسم کا ”آرام اور ہضم“ کرنے والا اعصابی نظام متحرک ہوجاتا ہے۔ اسی لیے پاور پوز کا تصور وجود میں آیا ہے اور اس کا حقیقی فائدہ بھی ہے۔
پوسچر بہتر بنانے کے لیے ماہرین کی تجاویز
اپنی اسکرینز کو آنکھ کی سطح پررکھیں
موبائل، ٹیبلٹ یا مانیٹر کو اپنی آنکھوں کی سطح تک لائیں۔
20-20 20ۤ کا اصول اپنائیں
ہر 20 منٹ بعد 20 سیکنڈ کے لیے 20 فٹ دور دیکھیں اور کندھوں یا گردن کی ہلکی ورزش کریں۔
کتاب یا پڑھائی کے سامان کو سہارا دیں
کتاب کو سیدھا نیچے رکھنے کی بجائے اسٹینڈ یا تکیہ استعمال کریں۔
کام کرنے کی جگہ کی ترتیب درست ہو
آپ کی کرسی کمر کے نچلے حصے کو سہارا دے، پاؤں زمین پر سیدھے ہوں اور اسکرین کا اوپر کا حصہ آنکھ کی سطح کے برابر یا تھوڑا نیچے ہو۔
پوسچر کے پٹھوں کو مضبوط بنائیں
روزانہ کی مشقیں جیسی ٹھوڑی کو اندر کرنا، کندھے کے پٹھوں کو دبانا آپ کے پٹھوں کو مضبوط کرتی ہیں اور دن بھر جسم کی سیدھی حالت برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔
اپنے بیٹھنے یا کھڑے ہونے کے انداز پر توجہ دینے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ فوری طور پر اپنے دماغ اور موڈ پر کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں۔
دوسرے عوامل جو ذہنی صحت پر اثر ڈالتے ہیں، ان کے برعکس آپ ابھی اپنی جسمانی پوزیشن بدل سکتے ہیں اور یہی چھوٹا سا کنٹرول آپ کو سکون بھی دے سکتا ہے۔
اسکرین یا کتابیں چھوڑنا آسان نہیں، اس لیے مکمل درست پوسچر شاید آپ کو مشکل لگے، لیکن اسے بہتر بنانے میں کبھی دیر نہیں ہوتی۔
بس چھوٹے چھوٹے اقدامات اور روزانہ کی مستقل مشق کافی ہیں اور یہ آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔