خود کو ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت دیگر جان لیوا امراض قلب سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو رات کی اچھی نیند کو یقینی بنائیں۔
یہ بات سویڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
Uppsala یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض 3 دنوں کی خراب نیند سے دل کی صحت متاثر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
تحقیق کے مطابق 3 راتوں کی ناکافی نیند سے صحت مند جوان افراد کے خون میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جو امراض قلب سے جڑی ہوتی ہیں۔
اس تحقیق میں 16 افراد کو شامل کیا گیا اور ان کی نیند کی عادات کا جائزہ لیبارٹری کے اندر لیا گیا۔
تحقیق میں 2 تجربات کیے گئے۔
ایک تجربے میں ان افراد کو 3 راتوں تک ساڑھے 8 گھنٹے سونے کا موقع دیا گیا جبکہ دوسرے تجربے میں 3 راتوں کو ساڑھے 4 گھنٹے سونے کی ہدایت کی گئی۔
ان افراد کی غذا اور جسمانی سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ان افراد کے خون کے نمونے پر صبح اور شام کو اکٹھے کئے گئے اور ان میں امراض قلب سے منسلک 88 پروٹینز کی سطح کی جانچ پڑتال کی گئی۔
نتائج میں دریافت ہوا کہ 3 راتوں کی ناکافی نیند سے خون میں ورم بڑھانے والے پروٹینز کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوگیا۔
ان پروٹینز کو پرانی تحقیقی رپورٹس میں ہارٹ فیلیئر، امراض قلب اور دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی جیسے مسائل سے منسلک کیا گیا تھا۔
تحقیق کے مطابق زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ایسا جوان صحت مند افراد کے ساتھ بھی ہوا اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ نیند کی کمی سے جوان صحت مند افراد کی دل کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جسمانی سرگرمیوں سے صحت کے لیے مفید پروٹینز کی سطح بڑھتی ہے مگر نیند کی کمی سے یہ فائدہ نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے، یعنی ورزش سے نیند کی کمی کے منفی اثرات کو مکمل طور پر ریورس نہیں کیا جاسکتا۔
محققین کے مطابق اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں نیند کی کمی اور امراض قلب کے درمیان خطرے پر روشنی ڈالی گئی ہے مگر ان میں درمیانی عمر کے افراد کو شامل کیا گیا، جن میں پہلے ہی امراض قلب کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ نیند کی کمی کس طرح خواتین، معمر افراد، امراض قلب کے مریضوں اور دیگر پر اثرات مرتب کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج سے یہ سمجھنے میں زیادہ بہتر مدد ملی ہے کہ کس طرح نیند کا دورانیہ دل کی صحت کے حوالے سے کردار ادا کرتا ہے۔