آج کے تیز رفتار، ڈیجیٹل دور میں جہاں ہر چیز انگلی کے ایک اشارے پر دستیاب ہے، ہم زندگی میں آسانی تو پا چکے ہیں، لیکن اس کے بدلے ایک قیمتی شے “انسانی تعلق “کھو بیٹھے ہیں۔
گھر سے کام کرنے کے بعد، جب ہم تنہا بیٹھ کر پسندیدہ کھانا کھاتے ہوئے کوئی شو دیکھتے ہیں، تو یہ بظاہر ایک مثالی لمحہ محسوس ہوتا ہے۔
لیکن اگر یہ معمول بن جائے تو ہماری جسمانی، ذہنی اور جذباتی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
انسان ایک معاشرتی حیوان ہے جودوسرے انسان کی موجودگی کے بغیر نہیں جی سکتا، سابق امریکی سرجن جنرل ڈاکٹر وویک ایچ مُرتھی کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق، ”سماجی طور پر کٹ جانا (تنہائی) انسانی صحت پر اتنا ہی برا اثر ڈال سکتا ہے جتنا کہ روزانہ 15 سگریٹ پینا۔
سائنسدانوں کےمطابق تنہا انسان کو درج ذیل مسائل ہوسکتے ہیں۔ ذہنی دباؤ، ہائی بلڈ پریشر، قبل از وقت موت ، مسائل سے نمٹنے کی کمزور صلاحیت وغیرہ۔
بالغ عمر میں دوستی بنانا آسان نہیں اس کی وجہ بتاتے ہوئے ماہرین نفسیات کا کہنا ہے، ”بچپن میں ہم روزانہ اسکول یا کھیلوں کے ذریعے دوست بناتے تھے۔ مگر بالغ عمر میں ایسے مواقع ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔
گروسری ڈلیوری، آن لائن شاپنگ، موبائل آرڈرز، ای بکس اور عبادات کی لائیو اسٹریمز نے انسانوں کو گھروں میں قید کر دیا ہے۔
یہ سہولیات بعض افراد کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہیں، مگران سہولیات کی قیمت کیا ہے؟ ہم انسانوں سے جُڑنا بھول گئے ہیں۔
اجنبیوں سے بات کریں ۔ کیونکہ دوستی کا آغاز ایک ”ہیلو“ سے ہوتا ہے
چھوٹی چھوٹی باتیں بیزار کن لگ سکتی ہیں، لیکن یہی دوستی کی پہلی سیڑھی ہیں۔
زیادہ تر لوگ یہ امید رکھتے ہیں کہ دوستی خود بخود ہو جائے گی۔ اگر ایسا نہیں ہو رہا، تو خود پہل کریں۔
اگر بات ختم ہونے لگے تو حالات کے مطابق سوالات کریں۔
یہ بات چیت کو آگے بڑھانے کا قدرتی طریقہ ہے کہ خود آغاز کریں ۔دوسروں کا انتظار نہ کریں۔
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ دوستی بغیر کسی محنت کے برقرار رہتی ہے، مگریہ غلط فہمی ہے۔
دوستی کو بھی ویسی ہی توجہ، نرمی اور یاد دہانی کی ضرورت ہوتی ہے جیسے رومانوی تعلقات کو۔