کیلا ایسا پھل ہے جو لگ بھگ پورے سال آسانی سے دستیاب ہوتا ہے اور ہر عمر کے افراد اسے پسند کرتے ہیں۔ مگر ایک فرد روزانہ کتنے کیلے کھا سکتا ہے؟
اس سوال کا جواب سادہ نہیں کیونکہ متعدد چیزوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
ایک درمیانے سائز کے کیلے میں 105 کیلوریز، 27 کاربوہائیڈریٹس، 3 گرام فائبر، ایک گرام پروٹین، وٹامن سی، وٹامن بی 6، پوٹاشیم، میگنیشم اور مینگنیز جیسے غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ کیلوں میں متعدد نباتاتی مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں جو تناؤ، ورم اور مختلف امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
مگر اس پھل میں زیادہ تر کیلوریز کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتی ہیں جبکہ پروٹین اور چکنائی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ پروٹین مدافعتی افعال، مسلز بنانے اور ہڈیوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اسی طرح چکنائی سے جسم کو توانائی ملتی ہے جبکہ ہارمونز کی تیاری اور دماغی صحت میں بھی اس کا کردار اہم ہوتا ہے۔ تو کیلوں میں چند اہم غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے تو غذا میں صرف اس پھل پر انحصار کرنا مختلف مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
روزانہ کتنے کیلے کھائے جاسکتے ہیں؟
غذا میں کیلوں کا اضافہ صحت کے لیے مفید ہوتا ہے مگر کسی ایک غذا کی بہت زیادہ مقدار فائدے کی بجائے نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یعنی صحت کے لیے بہترین غذا میں توازن یا اعتدال میں رہ کر کھانا بہت اہم ہوتا ہے۔
ویسے تو ایسی کوئی مخصوص تعداد طے نہیں جو کیلوں کو صحت کے لیے مفید یا نقصان دہ ثابت کرتی ہو مگر جسم کی غذائی ضروریات کو مدنظر رکھا ضروری ہوتا ہے۔
یعنی ایک فرد جتنے مرضی کیلے کھاسکتے ہیں مگر ایسا کرنے سے صحت کو مختلف وجوہات کے باعث نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین کی جانب سے بیشتر صحت مند افراد کو روزانہ ایک سے 2 کیلے کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
اگر کوئی فرد زیادہ مقدار میں کیلے کھاتا ہے تو اس پھل میں موجود قدرتی مٹھاس اور کاربوہائیڈریٹس سے بلڈ شوگر لیول میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح جسمانی وزن میں اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ جسم کو مختلف غذائی اجزا کی کمی کے مسئلے کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔