جیسا کہ ہم پہلے بھی کئی بار یہ بات کرچکے ہیں کہ ڈرامہ انڈسٹری محض تفریح فراہم نہیں کرتی بلکہ یہ انڈسٹری شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ تربیت بھی کرتی ہے۔اس حوالے سے ہم نیٹ ورک کا نام سرفہرست آتا ہے کیونکہ یہ وہ چینل ہے جو اپنے قیام سے اب تک تعلیم اور تربیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس کے پلیٹ فارم پر بے شمار ایسے ڈرامے ہیں جو معاشرتی مسائل پر بات کرتے ہیں‘ ایسے معاملات پر بات اٹھاتے ہیں جنہیں چھیڑنے کی جرات کوئی اور نہیں کرتا ۔ ایک ایسی ہی کاوش ڈرامہ سیریل جفا بھی ہے جو ابتدائ میں محض محبت کی ایک کہانی کی صورت میں سامنے آیا ۔کم عمر لڑکے اور لڑکیوں کی کچی عمر کی محبت اور اس کے نتیجے میں والدین اور گھر والوں کو جھیلنے والے مسئلے پر بات کی گئی جہاں والدین عزت بچانے کی خاطر اپنی بیٹی کی جلد از جلد شادی کرنے کو ہی مسئلے کا حل سمجھتے ہیں اور وقت ثابت کرتا ہے کہ والدین کا کیا گیا فیصلہ درست ہی ہوتا ہے۔
اس ڈرامے کی دوسری کہانی ماورہ حسین اور محب خان یعنی ڈاکٹر زارا اور اس کے شوہر حسن کے گرد گھومتی ہے ‘ جس میں حسن کی شادی شدہ زندگی کے مسائل اور الجھنیں دکھائی جارہی ہیں۔حسن کے کردار کے ذریعے اس اہم مسئلے کو سامنے لا یا گیا ہے کہ بچپن میں رونما ہونے والے واقعات کیسے انسان کی آنے والی زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ حسن اور ڈاکٹر زارا کی کہانی مداحوں میں موضوع بحث بن گئی ۔
ڈرامے کی بارہویں قسط منظر عام پر آنے کے بعد ڈرامہ شائقین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ڈرامے میں حسن کے ذریعے جن رویوں کی عکاسی کی جارہی ہے انہیں معاشرے میں ریڈ فلیگز کے طور پر جانچا جاتا ہے‘ اس قسط کے بعد جفا نے تیزی سے مقبولیت کے مدارج طے کئے‘ جفا کی کہانی اب سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو گئی ہے اور ہر آنے والی قسط اسے مزید دلچسپ بنا رہی ہے جب کہ جفا کی اکیسویں قسط آن ائیر ہوتے ہی پورے سوشل میڈیا پر شور مچ گیا ۔
اس کردار کو محب مرزا نے بخوبی نبھایا ہے اور اپنی ساتھی اداکارہ ماورہ کو کامیابی کا پچاس فیصد کا حصہ دار بھی قرار دیا ہے جو پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر میں مبتلا شخص شادی نبھانے کی کوشش کرتی ہے۔
اس ضمن میں اداکار محب مرزا کا موقف ہے کہ 99 فیصد لوگ ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔ محب ڈرامہ سیریل “جفا” میں ایک ایسے فرد کا کردار ادا کر رہے ہیں‘جو مینٹل ہیلتھ ایشوز کا شکار ہیں۔ایسا رویہ مردانگی نہیں بلکہ ذہنی مسئلہ کی نشاندہی کرتا ہے۔ اگر کسی کیساتھ ایسا مسئلہ ہے تو اسے مخفی رکھنے کے بجائے سائیکاٹریسٹ کے پاس جانا چاہئے کیونکہ اس صورتحال میں تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے ۔
جفا کے ذریعے اس اہم مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ لوگ اب اس پر بات کررہے ہیں اور اس حقیقت کو تسلیم کیا جارہا ہے کہ ایسے تکلیف دہ رشتوں کو نبھانے کے بجائے نجات حاصل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیںہے کیونکہ بصورت دیگر زندگی کی کڑواہٹ زندگی کو خراب کردیتی ہے ۔جفا میں بھی پہلے ڈاکٹر زارا ہر ممکن ساتھ نبھانے کی کوشش کرتی ہے لیکن بالاخر معاملات اس حد تک خراب ہوجاتے ہیں کہ اسے حتمی فیصلہ کرنا ہی پڑتا ہے۔
محب مرزا کے مطابق ان ذہنی مسائل کے حوالے سے مرد آپس میں بات نہیں کرتے۔ 99 فیصد لوگ اسے عزت اور انا کا مسئلہ بنالیتے ہیں۔ حسن کے کردار کے ذریعے شاید مردوں کی سمجھ میں یہ بات آسکے کہ یہ رویہ مردانگی نہیں ہے اور اس سے آپ کو ہیرو کا ٹائٹل نہیں مل جائے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ڈرامہ آگاہی کیلئے ہی ہے اگر سو میں سے ایک شخص تک بھی ہمارا پیغام پہنچ جائے تو ہمارا مقصد پورا ہوجائے گا ‘ مجھے خوشی ہے کہ اب لوگ اس حوالے سے بات کررہے ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم طلاق کو پروموٹ نہیں کررہے ہیں بلکہ یہ کہنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اگر صورتحال ناقابل برداشت ہوجائے تو کوئی بہتر فیصلہ کرنے میں ہی عقلمندی ہے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے کہ آپ کے جسم کے کسی حصے میں کینسر ہوجائے اسے جسم سے علیحدہ کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں‘ جفا میں حسن کا کردار میرے کیرئیر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
یمنی زیدی کو شہرت دینے والا ڈرامہ میرے ہاتھ میں آ کر نکل گیا، حبا علی
ماورہ حسین نے اس حوالے سے کہا کہ “جب بھی کوئی مجھ سے پوچھتا کہ ڈرامہ سیریل جفا میں کون سا سین پرفارم کرنامیرے لئے سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے تو میرے کہے بغیر ہی لوگوں کو سمجھ جانا چاہئے کہ تشدد کے سین میرے لئے انتہائی تکلیف کا باعث ہوتے ہیں۔گھریلو تشدد کے تمام معاملات میں والدین کو پہنچنے والی والی اذیت ناک تکلیف کا اندازہ کوئی بھی نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ تمام بچوں اور والدین کو ایسے واقعات سے محفوظ رکھے‘ہم بحیثیت معاشرہ بڑھیں اور بہتر کام کریں-”
ڈاکٹر زارا کے ساتھ حسن کے وحشیانہ رویے سے مداح خوفزدہ ہوگئے ۔ بہت سے ناظرین کو حسن کا کردار اپنے اردگرد موجود بعض مردوں کے کردار سے مماثل لگتا ہے جو اپنی بیویوں پر تشدد کرتے ہیں اوران کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں۔ اتنے خطرناک شوہر کو احسن طریقے سے سنبھالنے پر مداح زارا کے کردار کی تعریف کر رہے ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ”میرے پاس حسن جیسا ہی شوہر ہے اور یہ صورتحال خوفناک ہے۔”
بہت سے مداح اس بات پر ناراض تھے کہ تعلیم یافتہ اور امیر شخص ہونے کے باوجود حسن نے اپنی ذہنی بیماری کیلئے کبھی طبی مدد نہیں لی۔ مداحوں نے محب مرزا کی پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر میں مبتلا شخص کے طور پر شاندارایکٹنگ کی بھی تعریف کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ مومنہ درید پروڈکشن کی اس ڈرامہ سیریل کے نمایاں فنکاروں میں ماوراحسین‘محب مرزا‘سحرخان‘عثمان مختار‘نادیہ افگن‘فرح سعدیہ‘نعمان مسعود‘لیلیٰ زبیری‘انعم گوہر اورضرارخان شامل ہیں۔دانش نواز نے اس کی ہدایات دی ہیں جبکہ سمیر افضل نے کہانی لکھی ہے۔