پاکستانی نوبل انعام یافتہ طالبہ اور حقوق نسواں کی علمبردار مالالہ یوسفزئی نے اپنی نئی کتاب اپنا راستہ تلاش کرتے ہوئے (Finding My Way) میں اپنی نوجوانی، ذاتی جدوجہد اور عالمی شہرت کے اثرات بیان کئے ہیں۔
مالالہ یوسفزئی کی یہ کتاب ان کی پہلی کتاب میں مالالہ ہوں (I Am Malala) کے بعد کی زندگی کے اہم مراحل اور ذاتی تجربات کو سامنے لاتی ہے، مالالہ نے برمنگھم میں تعلیم حاصل کرنے، آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلے، اور ذاتی و عوامی ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں کا ذکر کیا ہے، اس میں ان کی ذاتی زندگی، جیسے آسر ملک کے ساتھ محبت اور شادی، کے بارے میں بھی کھل کر بتایا گیا ہے۔
امریکی اداکارہ زوری ہال کو پاکستان کامک کان میں شرکت کی دعوت
کتاب میں ایک واقعہ بھی بیان کیا گیا ہے جب آکسفورڈ میں ایک دوست کے ساتھ معمولی سرگرمی کے دوران طالبان کے حملے کی یادیں تازہ ہو گئیں، جس سے انہیں شدید ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
مالالہ یوسفزئی کی کتاب اپنا راستہ تلاش کرتے ہوئے ایک سچی اور دل کو چھو لینے والی کہانی ہے جو نہ صرف ایک عالمی رہنما کی ذاتی زندگی کو اجاگر کرتی ہے بلکہ یہ بھی دکھاتی ہے کہ ذاتی تجربات اور آزادی عالمی سرگرمیوں کی طرح اہم ہیں۔
واضح رہے مالالہ یوسفزئی ایک پاکستانی طالبہ اور حقوقِ نسواں کی سرگرم رہنما ہیں، جو 12 جولائی 1997 کو سوات، پاکستان میں پیدا ہوئیں، انہوں نے طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے خلاف آواز اٹھائی،2012 میں حملے میں زخمی ہونے کے بعد بھی وہ تعلیم کے حق کی جدوجہد کرتی رہیں، انہوں نے 2013 میں مالالہ فنڈ کی بنیاد رکھی تاکہ ہر لڑکی کو 12 سال کی تعلیم حاصل ہو سکے۔
افغان وزیر خارجہ کے پرتپاک استقبال پر بھارتی مصنف کا شدید ردعمل