بوبی دیول کی نئی فلم ‘بندر’ ریلیز سے پہلے ہی تنازع کا شکار

بوبی دیول کی نئی فلم ‘بندر’ ریلیز سے پہلے ہی تنازع کا شکار


بولی وڈ کے مشہور ہدایتکار انو رگ کاشیپ نے واضح کیا ہے کہ حال ہی میں بننے والی فلم بندر، جس میں بوبی دیول نے مرکزی کردار ادا کیا ہے، می ٹو تحریک سے منسلک یا جنسی زاویے کو اجاگر کرنے والی نہیں ہے۔

انہوں نے صحافیوں اور مداحوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فلم کا موضوع بالکل مختلف ہے اور اسے غلط فہمیوں کی بنیاد پر متنازعہ نہیں بننے دینا چاہیے۔

فلم بندر (Bandar) حقیقی زندگی کے واقعات سے متاثر ہے اور ایک زوال پذیر اسٹار کے گرد گھومتی ہے جس پر جنسی زیادتی کا الزام لگایا جاتا ہے۔ فلم عدالتوں میں خاموش آوازوں، سماجی ناانصافی اور قانونی نظام کی کمزوریوں کو روشنی میں لاتی ہے۔ فلم میں سابا آزاد اور سپنا پابی بھی اہم کرداروں میں ہیں، اور کہانی کا اسکرپٹ انوراگ کاشیپ نے سوڈیپ شرما کے تعاون سے لکھا ہے۔

انو رگ کاشیپ (Anurag Kashyap) نے مزید کہا کہ فلم میں کہانی، کردار اور متحرک پسِ منظر اہمیت رکھتے ہیں، اور ان کا ارادہ کسی کو بدنام کرنا یا حساس معاملات کو جنسی رنگ دینا نہیں تھا۔

مالی فراڈ کیس ، شلپا سیٹھی سے ممبئی پولیس کی 4 گھنٹے تک پوچھ گچھ

یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کچھ تبصرے اور میڈیا رپورٹس نے فلم کے موضوع پر سوال اٹھایا تھا۔ انورگ کاشیپ کی کوشش ہے کہ فلم کی اصل نیت کو عوام کے سامنے شفاف انداز میں پیش کیا جائے اور مبالغہ آرائی کا تاثر ختم کیا جائے۔

بوبی دیول رو رہے تھے، سنیہ ملہوترا

دوسری جانب بالی وڈ اداکارہ سنیہ ملہوترا نے کہا ہے کہ ہدایتکار انوراگ کاشیپ کی فلم بندر میں کام کرنا ان کے لیے ایک غیر معمولی اور منفرد تجربہ رہا۔

سنیہ ملہوترا فلم میں بوبی دیول کی بہن کا رول نبھائیں گی۔

سنیہ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے اس فلم کی پوری کہانی پڑھنے سے پہلے ہی اس میں کام کرنیکا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب انو رگ کاشیپ نے اداکاروں سے کہا کہ ‘زیادہ نہ سوچو، بس سنو’، تو انہیں یہ انداز بہت پسند آیا کیونکہ اس طرح وہ ‘سرنڈر’ کر کے کام کرنے میں کامیاب ہوئیں اور ہر سین سے لطف اندوز ہوئیں۔

مشہور بھارتی گلوکار راج ویر انتقال کر گئے

انہوں نے ایک خاص سین کا ذکر کیا کہ جس میں انہیں اتنا غصہ آیا کہ وہ کھڑے نہ رہ سکیں، ان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں، اور وہ چیخ رہی تھیں جبکہ بوبی دیول رو رہے تھے، باوجود اس کے کہ کوئی مکالمہ نہیں تھا۔



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top