ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے انڈرگریجویٹ ڈگری پروگرامز کے لیے پروفیشنل انٹرن شپ اور انڈسٹری ریلیونٹ سرٹیفیکیشن لازمی قرار دے دی ہیں۔ اس فیصلے کا مقصد نوجوانوں کو صرف ڈگری نہیں بلکہ عملی مہارتوں اور عالمی معیار کی اسناد کے ساتھ فارغ التحصیل کرنا ہے تاکہ انہیں روزگار کے بہتر مواقع میسر آ سکیں۔
وقار یونس نے صائم ایوب کو قومی ٹیم سے ڈراپ کرنےکا مشورہ دیدیا
ایچ ای سی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام 2023 کی انڈرگریجویٹ ایجوکیشن پالیسی کی توسیع ہے جس کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا عمل شروع کیا گیا تھا۔ اب پالیسی کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ڈگری پروگرامز کو براہ راست مارکیٹ کی ضروریات سے جوڑ دیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق، ہر انڈرگریجویٹ طالب علم کے لیے کم از کم تین کریڈٹ آورز پر مشتمل سپروائزڈ انٹرن شپ مکمل کرنا لازمی ہوگا۔ اس مقصد کے لیے یونیورسٹیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نجی کارپوریٹ اداروں، چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) اور سرکاری محکموں سے باہمی تعاون بڑھائیں تاکہ طلبہ کو مختلف شعبوں میں عملی تجربہ حاصل ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ آن لائن اور ریموٹ انٹرن شپس کو بھی فروغ دیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ طلبہ مستفید ہو سکیں۔
تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں،سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جنگ تصور ہوگی،وزیر اعظم
پالیسی میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ طلبہ کو اپنی ڈگری کے دوران مختلف ہائی ڈیمانڈ شعبوں جیسے آئی ٹی، ہیلتھ کیئر، کنسٹرکشن، فنانس اور ڈیجیٹل اکانومی میں انڈسٹری ریکگنائزڈ سرٹیفیکیشنز حاصل کرنا ہوں گے۔ یہ سرٹیفیکیشنز اگر نصاب کے نتائج سے ہم آہنگ ہوں تو انہیں کریڈٹ آورز کے طور پر بھی شمار کیا جا سکتا ہے۔
خصوصی طور پر کمپیوٹر سائنس کے طلبہ کے لیے یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ انٹرنیشنل سرٹیفیکیشنز کے ذریعے اپنے کچھ انتخابی مضامین کی جگہ لے سکیں، تاکہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد ان کے پاس عالمی معیار کی مہارتیں موجود ہوں۔
اسرائیلی وزیراعظم کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب،مسلم ممالک نے بائیکاٹ کردیا
مذکورہ اقدام نہ صرف پاکستان کے نوجوانوں کو مقامی صنعت کی ضروریات سے ہم آہنگ کرے گا بلکہ انہیں عالمی مارکیٹ میں بھی مسابقت کے قابل بنائے گا۔